فوکس ویگن کی بد دیانتی ’بارہ سو انسانی اموات کا سبب‘ بنے گی
3 مارچ 2017یہ بات فوکس ویگن کی تیار کردہ کاروں میں کی گئی تکنیکی بد دیانتی اور اس کے انسانی صحت پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مکمل کی گئی ایک تحقیق کے بعد بتائی گئی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس تحقیق کے نتائج آج تین مارچ بروز جمعہ جاری کیے گئے۔
نامور امریکی تعلیمی ادارے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی نے بھی اس تحقیق میں شرکت کی۔ اس ادارے کے مطابق، ’’محققین کا اندازہ ہے کہ یورپ بھر میں بارہ سو انسان ہلاک ہوں گے۔ آلودگی کے باعث ہلاک ہونے والوں کی زندگیوں میں اوسطاﹰ دس برس تک کمی واقع ہو گی۔‘‘
اس تحقیق میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ فوکس ویگن کے اس فراڈ کے سبب بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر دو بلین ڈالر تک کا نقصان ہو گا۔ اس رقم کی مالیت متاثرہ انسانوں کی صحت پر اٹھنے والے طبی اخراجات اور خرابی صحت کے باعث ان کی کام کرنے کی صلاحیت میں کمی کو پیش نظر رکھ کر طے کی گئی ہے۔
ایک تحقیقی جریدے میں شائع کیے گئے اس ریسرچ کے نتائج کے مطابق فوکس ویگن کی تیار کردہ ان ’غیر ماحول دوست‘ کاروں سے پیدا ہونے والی آلودگی جرمنی میں پانچ سو انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنے گی۔ علاوہ ازیں پولینڈ میں 160، فرانس میں 84، چیک جمہوریہ میں 72، اٹلی میں 55 جب کہ آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں چالیس سے زائد افراد اسی وجہ سے ہلاک ہو جائیں گے۔
اس جرمن کار ساز کمپنی نے امریکا میں بھی اپنی ایسی چار لاکھ بیاسی ہزار سے زائد کاریں بیچی تھیں۔ اسی تحقیق کے مطابق امریکا میں بھی کم از کم ساٹھ انسان قبل از وقت اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
سن 2015ء میں فوکس ویگن نے تسلیم کیا تھا کہ اس نے دنیا بھر میں گیارہ ملین سے زائد ایسی ڈیزل انجن والی گاڑیاں بیچی تھیں، جنہیں ان سے خارج ہونے والی زہریلی کاربن اور نائٹروجن گیسوں کے حوالے سے فضائی آلودگی ختم کرنے کے لیے طے شدہ معیارات سے مطابقت رکھنے والی گاڑیاں تو قرار دیا گیا تھا تاہم تکنیکی طور پر خفیہ رکھی گئی حقیقت اس کے برعکس تھی۔
ان ڈیزل گاڑیوں سے کئی طرح کی نائٹروجن آکسائیڈ گیسیں خارج ہو رہی تھیں، جو زہریلی ماحولیاتی آلودگی پیدا کرتی ہے۔ یہ فضائی آلودگی انسانی پھیپھڑوں کو بھی متاثر کرتی ہے، جس کے باعث کینسر اور سانس کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔