قذافی کے بیٹے معتصم کی گرفتاری کا دعویٰ
13 اکتوبر 2011قومی عبوری کونسل کی فورسز نے قذافی کے بیٹے کو ان حالات میں گرفتار کیا جب شہر کے بیشتر حصے پر ان کا قبضہ ہو چکا ہے اور قذافی کے بچے کھچے حامی ایک محدود علاقے میں محصور ہو چکے ہیں۔ معتصم قذافی جنگ سے تباہی و بربادی کا شکار ہونے والے سرت سے اپنے خاندان کے ہمراہ فرار کی تیاریوں میں تھے۔ وہ ایک کار میں سوار ہو چکے تھے کہ لشکریوں نے ان کو آن گھیرا۔ قذافی کے بیٹے کی گرفتاری کی حتمی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔
سرت شہر میں قذافی کے سکیورٹی امور کے مشیر اور خاندان کے اہم فرد کی حراست کو قومی عبوری کونسل کی فورسز کے لیے بڑی کامیابی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ معتصم قذافی کی گرفتاری کی تصدیق کونسل کے کرنل عبداللہ نیکر نے سرت سے نیوز ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کی۔
سرت میں لشکریوں کے مطابق گرفتاری کے بعد قذافی کے بیٹے کو فوری طور پر بن غازی کے بوثنہ فوجی کیمپ منتقل کردیا گیا ہے۔ کیمپ میں ان سے پوچھ گچھ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ بن غازی میں بھی قومی عبوری کونسل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے اس خبر کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
قومی عبوری کونسل کے مطابق گرفتار ہونے والا قذافی کا بیٹا زخمی نہیں ہے البتہ وہ خاصا تھکا ماندہ دکھائی دیتا ہے۔ اعلان میں یہ بھی بتایا گیا کہ معتصم نے اپنا حلیہ تبدیل کرنے کی خاطر اپنے لمبے بالوں کو کاٹ دیا تھا۔ معتصم کی گرفتاری کے اعلان کے بعد لیبیا کے کئی شہروں میں عوام نے گھروں سے باہر نکل کر مسرت میں ہوائی فائرنگ کا سلسلہ دیر تک جاری رکھا۔
سرت اور بنی ولید وہ شہر ہیں جن پر عبوری کونسل کی فورسز مکمل طور پر ابھی تک غالب نہیں ہو سکیں۔ عبوری کونسل نے سرت پر مکمل قبضے تک حکومت کے قیام کو مؤخر کر رکھا ہے۔ سرت اور بنی ولید میں قذافی کے حامیوں نے عبوری کونسل کی فورسز کو انتہائی سخت مزاحمت دی۔ اس وقت سرت پر عبوری کونسل کے حامی مسلح افراد نے اسی فیصد شہر پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ قذافی کے حامی ساحلی علاقے پر دو میل کی پٹی کے اندر محصور ہو چکے ہیں۔
قومی عبوری کونسل کے لیڈر مصطفیٰ عبدالجلیل نے منگل کے روز سرت کا دورہ کیا تھا اور ان کا یہ کہنا تھا کہ شہر پر قبضے میں مزید اڑتالیس گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل