قطر کے امیر کی جرمن صدر، چانسلر سے ملاقاتیں
17 ستمبر 2014قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی ملنے ملانے میں بہت رکھ رکھاؤ کے قائل ہیں اور ان کے سپاٹ چہرے کو دیکھ کر کوئی بھی یہ اندازہ نہیں لگا سکتا کہ وہ کس وقت کیا سورچ رہے ہیں۔ امیرِ قطر کو اس کا بھی بخوبی اندازہ ہے کہ عرب بادشاہت ان سے کیا چاہتی ہے۔ انہوں نے قطر کا امیر بننے سے قبل دس سال تک اس منصب کے لیے تیاری کی تھی اور اس دوران وہ برطانوی فوجی اکیڈمی میں بھی زیر تربیت رہے۔ ایک سال سے وہ قطر کے امیر ہیں۔ 34 سالہ تمیم کسی بھی عرب ملک کے سب سے کم عمر اور با اثر ترین سربراہ بھی ہیں۔
قطر کے امیر نے جرمن صدر یوآخم گاؤک کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ قطر کی جانب سے دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کو مالی تعاون فراہم کرنے کی خبریں بالکل بے بنیاد ہیں۔ برلن میں ذرائع کے مطابق گاؤک نےخصوصی طور پر قطری شیخ سے اس بارے میں سوال کیا تھا۔ اس کے علاوہ جرمن صدر نے2022ء کے فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کے تناظر میں قطر میں جاری تعمیراتی منصوبوں کے دوران مزدوروں کے استحصال کے حوالے سے بھی شیخ تمیم سے دریافت کیا۔ اس موقع پر قطری شیخ نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت مزدوروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی تحقیقات کر رہی ہے اور خلاف ورزی کرنے والی تعمیراتی کمپنیوں کو ہٹایا جا رہا ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران دوحہ حکومت نے متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کو خریدا ہے اور ان میں جرمن ادارے بھی شامل ہیں۔ قطری حکومت جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کے 15.6 فیصد حصص کی مالک ہے اور اسی طرح جرمن تعمیراتی کمپنی ہوخ ٹِیف میں بھی اس ملک کا دس فیصد حصہ ہے۔ اس کے علاوہ اس خلیجی ریاست نے سیمنز اور ڈوئچے بینک میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
آج بدھ کی سہ پہر چانسلر میرکل اور شیخ تمیم کے مابین ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا اور اس دوران اقتصادی تعلقات میں فروغ اور مشترکہ منصوبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس موقع پر میرکل نے کہا، ’’ہم قطر کی جانب سے کی جانے والی ہر سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہتے ہیں اور خاص طور پر توانائی کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں کو بڑھایا جائے گا۔‘‘ میرکل کے بقول قطر یورپی یونین کا اہم ساتھی بنتا جا رہا ہے۔
امیرِ قطر کو اپنے ملک میں موجود تیل اور گیس کے ذخائر کا شکر گزار ہونا چاہیے، جنہوں نے اس چھوٹی سی خلیجی ریاست کو ناقابل اندازہ دولت سے نوازا ہے۔ ایک لاکھ ڈالرسالانہ فی کس آمدنی کی بدولت قطر گزشتہ برس دنیا بھر میں پہلے نمبر پر تھا۔ اس سے قبل 1995ء سے 2013ء تک کے عرصے میں شیخ تمیم کے والد شیخ حمد بن خلیفہ الثانی نے قطر کے اقتصادی قوت میں سات گنا اضافہ کیا تھا۔