قندیل بلوچ کو قتل کر دیا گیا
16 جولائی 2016پاکستانی صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر ملتان کی پولیس نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شہرت رکھنے والی نوجوان خاتون ماڈل قندل بلوچ مبینہ طور پر اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔ مقامی پولیس کے سربراہ اعظم سلطان نے بتایا کہ مقتولہ کا بھائی اس قتل کا ارتکاب کرنے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ قندیل بلوچ کی عمر چھبیس برس تھی۔ یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اس قتل میں ایک سے زائد افراد ملوث ہو سکتے ہیں۔ پولیس چھان بین کر رہی ہے اور مبینہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوشاں ہے۔
ملتان پولیس کے اعلیٰ اہلکار اعظم سلطان نے یہ بھی بتایا کہ مقتولہ کا بھائی اپنی اس بہن کو گزشتہ کچھ عرصے سے متنبہ کر رہا تھا کہ وہ فیس بک پر اپنی تصاویر پوسٹ کرنا بند کر دے کیونکہ یوں ’خاندان کی عزت پر حرف‘ آ رہا تھا۔
ایک پاکستانی ٹی وی چینل کے مطابق قندیل بلوچ کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تاہم پولیس کے مطابق مقتولہ کی موت گلا گھونٹ دینے سے ہوئی۔ پولیس نے لاش قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال پہنچا دی ہے۔ واردات کی جگہ سے فورنزک ماہرین نے کئی اہم شواہد جمع کیے ہیں، جن کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی میڈیا نے اس واردات کو واضح طور پر ’غیرت کے نام پر قتل‘ کا واقعہ قرار دیا ہے جبکہ پولیس حکام بھی اس موقف کی تائید کر رہے ہیں۔
قندیل بلوچ کا اصل نام فوزیہ عظیم تھا۔ حال ہی میں اُن سے ممتاز مذہبی اسکالر مفتی عبدالقوی نے بھی ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی تصاویر نے بھی سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی تھی۔ بعد میں مفتی عبدالقوی کو ان کے اس اقدام اور شائع کی گئی تصاویر کے باعث کئی مذہبی رہنماؤں اور علماء کے شدید مذمتی بیانات کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
قندیل بلوچ کسی ذاتی کام کے سلسلے میں ایک ہفتے کے لیے ملتان میں تھیں۔ تین ہفتے قبل انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اور اسلام آباد پولیس کے نام لکھے گئے ایک خط میں اپنے لیے خصوصی سکیورٹی کی درخواست بھی کی تھی۔
اس درخواست میں بلوچ نے اُن افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا جنہوں نے انہیں سوشل میڈیا پر المناک انجام کی دھمکیاں دی تھیں۔ اس خاتون ماڈل کو موبائل فون پر بھی قتل کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ اس پر قندیل بلوچ نے حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں گھر پر سکیورٹی مہیا کی جائے۔
قندیل بلوچ کو پاکستان کی ’کم کارداشیان‘ بھی قرار دیا جاتا تھا۔ کارداشیان امریکی سوشل میڈیا اور سماجی تقریبات میں کثرت سے شریک ہونے والی معروف ماڈل اور ’سوشلائٹ‘ ہیں۔ بلوچ کی ایک نئی ویڈیو حال ہی میں ریلیز ہوئی تھی۔ نوجوان گلوکار آریان خان کے پنجابی گیت میں وہ ہوش ربا انداز میں جلوہ گر ہوئی تھیں۔ اس ویڈیو کا ٹائٹل ’بین‘ ہے۔
ایسی خبریں بھی سامنے آ چکی ہیں کہ مقتولہ ماڈل مطلقہ تھیں اور ایک ہ شادی سے ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔ بعد ازاں قندیل بلوچ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی یہ شادی ایک جبری بندھن تھا، جس سے وہ آزاد ہو چکی تھیں۔