ليبيا کے راستے يورپ تک رسائی مشکل سے مشکل تر ہوتی ہوئی
1 نومبر 2017کوسٹ گارڈز نے تارکين وطن کو زليتن کے علاقے کے قريب روکا۔ يہ امر اہم ہے کہ بدھ کی صبح يہ کارروائی اس بحری جہاز کی مدد سے کی گئی، جسے اٹلی نے حال ہی ميں مرمت کر کے طرابلس حکومت کے حوالے کيا تھا۔ متعدد افريقی رياستوں کے پناہ گزينوں کے ليے يورپ پہنچنے کے ليے ليبيا ايک اہم گزر گاہ ہے۔ غربت، جنگ و جدل اور مواقع کی کمی سے فرار ہو کر ہزارہا مہاجرين ليبيا کی مغربی سرحد سے انسانوں کے اسمگلروں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے يورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں۔ يہ مہاجرين ربڑ کی کشتيوں پر سوار ہو کر بحيرہ روم کا راستہ اختيار کرتے ہيں اور ان کی منزل اٹلی ہوتی ہے۔ اسی سلسلے کو روکنے کے ليے روم حکومت نے کئی کشتيوں و چھوٹے بحری جہازوں کی مرمت کر کے انہيں ليبيا کی بحريہ کو فراہم کيا ہے تاکہ اس کے اہلکار اور کوسٹ گارڈز سمندر ميں مہاجرين کو روک سکيں اور ريسکيو کا کام بھی کر سکيں۔
يورپی يونين کے دباؤ کے نتيجے ميں طرابلس حکام کافی فعال ہو گئے ہيں اور کشتياں روکنے اور ريسکيو کے عمل ميں پچھلے کچھ ايام ميں تيزی ديکھی گئی ہے۔ سمندر میں گشت کا عمل بھی جاری ہے۔ بين الاقوامی ادارہ برائے مائیگريشن کے مطابق اس سال اب تک ايسی ہی کشتيوں پر سوار ہو کر يورپ پہنچنے کی کوششوں کے دوران اٹھارہ ہزار تارکين وطن کو روکا جا چکا ہے جبکہ قريب ايک لاکھ گيارہ ہزار ليبيا کے راستے اٹلی پہنچ چکے ہيں۔
قبل ازيں اسی ہفتے منگل کو بھی ايک کشتی کو روکا گيا تھا، جس پر سوار درجنوں مہاجرين ميں پچيس خواتین اور پندرہ بچے بھی شامل تھے۔