لیبیا: انتقال اقتدار کا ابتدائی مرحلہ مکمل
9 اگست 2012معمر القذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے ایک باوقار تقریب کے دوران انتہائی پرامن انداز میں اقتدار نئی پارلیمان کو منتقل کر دیا ہے۔
اس موقع پر قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لیبیا کی حکومت کا انتظام اب دستور ساز اسمبلی جنرل نیشنل کانگرس کے سپرد کرتے ہیں۔ مصطفیٰ عبدالجلیل نے نیشنل کانگریس کے اراکین کو لیبیا کے عوام کے حقیقی اور جائز نمائندے قرار دیا۔ نئی پارلیمان کے معرض وجود میں آنے کے بعد قومی عبوری کونسل کو تحلیل کر دیا جائے گا۔
مصطفیٰ عبدالجلیل نے حکومت کی باگ ڈور دو سو رکنی نیشنل کانگریس کے سب سے بڑی عمر کے رکن محمد علی سلیم کے حوالے کی۔ نئی پارلیمان کے ارکین سے حلف بھی محمد علی سلیم نے لیا۔ یہ انتقال اقتدار کی ایک علامتی شکل تھی۔ اب دستور ساز پارلیمان نئی حکومت کے سلسلے میں ایک وزیراعظم کو منتخب کرے گی اور یہ کانگریس ایک معین وقت میں لیبیا کے لیے نیا دستور بھی مرتب کرے گی۔ نیا دستور مرتب کرنے کی ذمہ داری نئی پارلیمان کی ساٹھ رکنی کمیٹی کو تفویض کی جائے گی۔ نئے دستور کی منظوری اور اس کے نفاذ کے بعد نئے انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔ نیشنل کانگریس کا انتخاب سات جولائی کو عمل میں آیا تھا۔
ماہ رمضان کی وجہ سے انتقال اقتدار کی تقریب افطار کے بعد شیڈیول کی گئی تھی۔ اس خصوصی تقریب کے لیے لیبیا کے دارالحکومت کے ایک بڑے ہوٹل کے کانفرنس روم کو منتخب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔
دوسرے بڑے شہر بن غازی میں بھی سکیورٹی چوکس تھی کیونکہ وہاں پرتشدد واقعات کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی LANA کے مطابق لیبیا کی نئی اسمبلی اگلے ایک ہفتے میں اپنے کام کا آغاز کر دے گی۔ وزارت داخلہ نے طرابلس میں نیشنل کانگریس کے اجلاس کے سلسلے میں ان تمام سڑکوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جو ہوٹل کی جانب جاتی تھیں۔ طرابلس کے مرکزی چوک شہدا میں سینکڑوں افراد نے انتقال اقتدار کے موقع پر ہونے والے آتش بازی کے مظاہرے سے لطف لیا۔
لیبیا کی نیشنل کانگریس کی اسی نشستوں کا انتخاب براہ راست کیا گیا تھا اور ان میں انتالیس پر لبرل اتحاد نے کامیابی حاصل کی تھی۔ لبرل اتحاد کی قیادت سابق وزیراعظم محمود جبریل کر رہے ہیں۔ ایوان کی ایک سو بیس سیٹیں آزاد اراکین کے پاس ہیں اور یہی آزاد ممبران حکومت سازی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ تمام حکومتی فیصلوں کی منظوری دوتہائی اراکین سے لی جائے گی۔ محمود جبریل کا لبرل اتحاد اور مذہبی تنظیم اخوان المسلمون کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ کنسٹرکشن پارٹی اس وقت سیاسی جوڑتوڑ میں مصروف بتائی جاتی ہیں۔ بعض آزاد امیدوار اپنا اتحاد یا سیاسی پلیٹ فارم بھی قائم کرنے والے ہیں۔
ah/ab (AFP, Reuters)