’ لیبیا : انسانی اسمگلنگ کیمپ مہاجرین کے لیے جہنم سے بد تر‘
29 جنوری 2017یہ خبر جرمن اخبار ’’ ویلٹ اَم زونٹاگ‘‘ نے آج اتوار کے روز نائجر میں جرمن سفارت خانے کی جانب سے جرمن حکومت کے لیے تیارکردہ ایک رپورٹ کے حوالے سے شائع کی ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق نائجر میں جرمن سفارت خانے نے چانسلری اور دیگر جرمن وزارتوں کے نام ایک سفارتی پیغام میں کہا ہے کہ سیل فونز کی حقیقی تصاویر اور ویڈیوز یہ ثابت کرتی ہیں کہ انسانی اسمگلروں کے ذریعے چلائی جانے والی اِن نام نہاد نجی جیلوں میں اذیتی کیمپ جیسے حالات ہیں۔
اخبار نے نائجر میں جرمن سفارت خانے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا ہے،’’ بے شمار مہاجرین کو پھانسی دینے، تشدد کرنے، مہاجر خواتین کی عصمت دری ، رشوت لینے اور صحرا میں پھینک دینے کے واقعات روز کا معمول ہیں۔‘‘
رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک جیل میں ایک ہفتے کے دوران پانچ مہاجرین کو پیشگی اطلاع دے کر پھانسی دی جاتی ہے تاکہ نئے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے جگہ بنائی جا سکے۔ یہ عمل ہمیشہ جمعے کے روز انجام دیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسے پناہ گزینوں کی تعداد اور انسانی اسمگلروں کی آمدنی بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
نائجر میں جرمن سفارت خانے کی رپورٹ کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آئندہ ہفتے مالٹا میں یورپی یونین کے رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اِس اجلاس میں افریقی ممالک سے ہونے والی مہاجرت پر قابو پانے کے طریقوں پر بات چیت کی جائے گی۔
انسانی اسمگلروں کے ذریعے لیبیا سے سمندر کے راستے اٹلی کا سفر کرنے والے تارکینِ وطن کے لیے اب یہی اہم راستہ بن گیا ہے۔ ایک ریکارڈ کے مطابق گزشتہ برس کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے والے افریقی تارکینِ وطن کی تعداد 181،000 تھی جبکہ گزشتہ تین برسوں میں نصف ملین سے زائد پناہ گزین اٹلی پہنچے ہیں۔