لیبیا میں الیکشن، آئین ساز اسمبلی کے لیے رائے دہی جاری
20 فروری 2014لیبیا میں آج ہونے والے پارلیمانی انتخابات 2011ء میں قذافی دور کے خاتمے کے بعد اس ملک کے جمہوریت کی طرف سفر میں ایک نیا قدم ہیں۔ قذافی دور کے بعد سے اس عرب ملک میں تبدیلی کا سفر بہت اتار چڑھاؤ کا شکار رہا ہے۔
آئین ساز اسمبلی کے لیے آج کے الیکشن کے دوران پانچ انتخابی مراکز پر جو بم دھماکے ہوئے، ان میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پانچوں بم دھماکے ملک کے مشرقی قصبے درنا میں ہوئے۔ یہ دھماکے کسی جانی نقصان کا باعث اس لیے نہ بنے کہ یہ صبح سورج نکلنے سے پہلے کیے گئے۔ اس وقت تمام متاثرہ پولنگ اسٹیشن بند تھے۔
لیکن روئٹرز نے طرابلس سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یہ بم دھماکے اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ شمالی افریقہ کی ریاست لیبیا کو کتنی نازک اور غیر مستحکم صورت حال کا سامنا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وزیر اعظم علی زیدان کی حکومت ابھی تک ملک پر اپنا کنٹرول یقینی بنانے کی کوشش میں ہے۔
قذافی حکومت کا خاتمہ ان ملیشیا گروپوں کی وجہ سے ممکن ہوا تھا، جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں قذافی کی فورسز کے خلاف مہم چلائی تھی۔ لیکن معمر قذافی کے طویل دور اقتدار کے خاتمے کے بعد سے ان ملیشیا گروپوں نے اپنے ہتھیار واپس نہیں کیے۔ اب یہ ملیشیا گروپ بڑے سیاسی فریق بن چکے ہیں۔
اسی بے یقینی کے باعث آج کے الیکشن میں دارالحکومت طرابلس میں دوپہر تک عام شہریوں کی اس رائے دہی میں شرکت کا تناسب کافی کم رہا۔ اس موقع پر طرابلس کے ایک پولنگ اسٹیشن پر اپنا ووٹ دینے کے بعد احمد الحوات نامی ایک شہری نے عوام کی طرف سے عدم اعتماد کی شکایت کی۔
طرابلس کے اس شہری نے کہا، ’’لوگوں کی شرکت اس لیے بہت کم ہے کہ عام شہریوں کا انتخابی عمل پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔‘‘ احمد الحوات نے روئٹرز کو بتایا کہ اس کا ایک سبب 2012ء میں ہونے والے وہ الیکشن بھی ہیں، جن میں نیشنل کانگریس کے ارکان چنے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کے اعلیٰ ترین سیاسی ادارے کے طور پر اس کانگریس کے انتخابی نتائج نے لوگوں کو مایوس کیا تھا۔
لیبیا میں ووٹ دینے کے حقدار شہریوں کی تعداد 3.4 ملین ہے۔ 2012ء میں ان میں سے 2.7 ملین ووٹروں نے پارلیمانی الیکشن کے لیے اپنا اندراج کرایا تھا۔ لیکن اس مرتبہ آئین ساز اسمبلی کے الیکشن کے لیے صرف تقریبا 1.1 ملین ووٹروں نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے۔
آج اس الیکشن کے موقع پر لیبیا میں عوامی چھٹی کا دن ہے۔ مبصرین کو امید ہے کہ شاید شام کے وقت ووٹنگ کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آئے۔