لیبیا میں ملیشیا گروپس کو غیر مسلح کرنے کا عمل جاری
1 اکتوبر 2012لیبیا میں قذافی حکومت کے خلاف لڑنے والے ملیشیا گروہوں کو غیر مسلح کرنے اور تحلیل کرنے کا عمل جاری ہے۔ بن غازی میں امریکی سفارت خانے پر حملے اور سفارت کار کی ہلاکت کی ذمہ داری بھی انہی مسلح گروپوں پر ڈالی جاتی ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ عوام اس مقصد کے لیے قائم کیے گئے تھانوں یا فوجی مراکز میں اسلحہ جمع کر وا رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق عوام کی ایک بڑی تعداد نے حکومت کی اس اپیل کا مثبت انداز میں جواب دیا ہے۔ ان مراکز میں ہتھیاروں کو جمع کرنے سے پہلے چیک کیا جاتا، کلاشنکوف یا دیگر خود کار ہتھیاروں سے بارود نکال کر ان کی تعداد بھی لکھی جاتی ہے۔
اسی طرح کے ایک مرکز میں اسلحہ جمع کروانے کے لیے آنے والے ایک شخص نے بتایا کہ اس نے اسلحہ واپس کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ وہ حکومتی مہم کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ ’’ میں امن چاہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارا ملک محفوظ ہو۔ میں پرامن ماحول میں زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔ اب صورتحال بدل چکی ہے اور ہمیں اپنے ارد گرد اسلحہ کی ضرورت نہیں‘‘۔
بین الاقوامی سطح پر لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق لیبیا میں ابھی بھی دو لاکھ سے زائد غیر قانونی ہتھیار موجود ہیں۔ اس میں بارودی سرنگیں، بندوقین اور دستی بموں کے علاوہ دیگر ہتھیار بھی ہیں۔ اس میں قذافی دور کے خاتمے پر مختلف سرکاری اسلحہ خانوں سے لوٹا ہوا اسلحے بھی شامل ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک مختلف مراکز میں 800 معمولی نوعیت کے ہتھیار، دو سو دستی بم، سو بارودی سرنگیں اور گولیوں کے بیس ہزار راؤنڈز کے علاوہ چھ راکٹ اور ایک ٹینک جمع کراویا گیا ہے۔
اسلحہ واپس کرنے آنے والے ایک اور شخص نے کہا کہ یہ ابتدا ہے اور اس طرح لیبیا میں سلامتی کی صورتحال بہتر بن سکتی ہے۔ ’’ہم روزانہ کے مسلح تصادم سے تنگ آچکے ہیں۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ سب کو چاہیے کہ وہ اسلحہ واپس کر دیں‘‘۔
لیبیا کی فوج کے ایک افسر نے کہا کہ اسے عوام کی جانب سے حکومتی اپیل پر اس مثبت رویے کی امید نہیں تھی اور وہ اس صورتحال سے بہت ہی مطمئن ہے۔ لیبیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص بھی اسلحہ واپس کرے گا اسے ایک انعامی مقابلے میں شرکت کا موقع دیا جائے گا، جسے جیتنے پر دو گاڑیاں انعام میں دی جائیں گی۔
P.Steffe / ai / ij