لیبیا میں نئی حکومت سازی کا عمل شروع
10 اگست 2012لیبیا کی قومی اسمبلی کا سرکاری نام نینشل کانگریس ہے اور اس کے اسپیکر کے عہدے کو صدر کا نام دیا گیا ہے۔ جمعرات کی شام ہونے والی رائے شماری میں دو سو رکنی ایوان نے معزول و مقتول آمر معمر القذافی کے سخت ناقد اور کھلے مخالف محمد المقریف کو اپنا صدر چن لیا۔ اعتدال پسند محمد المقریف کا تعلق نیشنل فرنٹ پارٹی سے ہے۔ نیشنل کانگریس کے صدر کے طور پر وہ اپنے ملک کے قائم مقام صدر بھی ہوں گے۔ اس مناسبت سے یہ طے ہونا ابھی باقی ہے کہ ان کے اختیارات کی حد کتنی ہو گی۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر کی سیاسی جماعت قذافی کے خلاف قدیمی تحریک کی ایک شاخ تصور کی جاتی ہے۔
محمد المقریف سابق سفارتکار بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سن 1980سے جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ المقریف لیبیا کی سابقہ اپوزیشن کا ایک معتبر نام اور حوالہ خیال کیے جاتے ہیں۔ سات جولائی کے انتخابات میں ان کی پارٹی کو تین نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے المقریف نے انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے کو ایک بہت بڑی ذمہ داری سے تعبیر کیا۔
پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے عمل میں ان کو 113 اراکین کے ووٹ حاصل ہوئے۔ ان کے مقابلے پر علی زیدان بھی بطور امیدوار موجود تھے۔ ووٹنگ کے ابتدائی مرحلے میں دونوں امیدوار واضح اکثریت حاصل کرنے سے قاصر رہے تھے۔ دوسرے مرحلے میں آزاد امیدوار علی زیدان کو 85 اور محمد المقریف کو 113 ووٹ ملے۔
علی زیدان نے الیکشن ہارنے کے بعد نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کسی تاستف کا اظہار کیے بغیر کہا کہ یہ جمہوریت ہے اور اسی کا خواب وہ دیکھتے رہے ہیں۔ تحلیل ہونے والی قومی عبوری کونسل کے سینئر رکن عثمان ساسی کا کہنا ہے کہ المقریف کو سبھی جانتے ہیں اور وہ ایک معتبر سیاسی شخصیت ہونے کی وجہ سے نینشل کانگریس کے معاملات کو بہتر انداز میں آگے بڑھا سکیں گے۔
اب اگلے مرحلے پر اسمبلی نے منتخب ہونے والے صدر محمد المقریف کے دو نائبین کا انتخاب کرنا ہے۔ لیبیا کے پہلے آزادانہ انتخابات کے بعد معرض وجود میں آنے والی اسمبلی نے بدھ کی رات اپنی عملی زندگی کے سفر کا آغاز کر دیا۔ اس کے وجود میں آنے کے بعد قومی عبوری کونسل تحلیل کر دی گئی ہے۔ اس دستور ساز اسمبلی کا سب سے اہم مشن لیبیا کے لیے نئے دستور کو ضبط تحریر میں لانا ہے۔ اس مقصد کے لیے نیشنل کانگریس کے دو سو اراکین میں سے ایک ساٹھ رکنی کمیٹی بنائی جائے گی۔ اس کے علاوہ حکومتی نظام کو چلانے کے لیے ایک وزیراعظم کا انتخاب بھی کیا جائے گا۔ نئے دستور کی منظوری کے بعد لیبیا میں نئے انتخابات کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔
ah/aa (Reuters)