لیبیا میں کشیدگی، کم از کم بائیس افراد ہلاک
4 اپریل 2012لیبیا کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ طرابلس سے سو کلومیٹر مغرب میں تیونس کی سرحد کے قریب متحارب گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم بائیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تاہم زوارہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
عبوری کونسل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے ایک وفد کو زوارہ روانہ کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مغربی لیبیا میں منگل کو دو متحارب شہروں کی ملیشیاؤں کے درمیان ٹینکوں اور توپخانے کی مدد سے شدید جھڑپیں ہوئیں۔ مقامی حکام نے بتایا ہے کہ اس لڑائی میں کم از کم بائیس افراد مارے گئے ہیں۔ یہ جھڑپیں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر عرب اکثریت کے حامل شہر ریقدالین اور بربر اکثریت والے شہر زوارہ کے مابین شروع ہوئی تھیں۔ ان ہمسایہ شہروں کے مابین دشمنی کافی پرانی ہے اور اُس تنازعے میں بھی ان دونوں قبائل نے الگ الگ فریقوں کا ساتھ دیا تھا، جس کے نتیجے میں معمر القذافی کا تختہ الٹا گیا۔ یہ لڑائی مقامی سطح کی اُن مختلف مقامی دشمنیوں کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے، جن کے نتیجے میں لیبیا کے قبائلی اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم ہونے کا خطرہ ہے۔
کچھ عرصہ قبل زوارہ میں سابق باغیوں کو جمیل نامی علاقے سے گزرتے ہوئے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ عبوری حکومت نے کہا تھا کہ وہ ان افراد کو رہا کروانے کے لیے اقدامات کرے گی۔ تاہم ان کی رہائی کے بعد زوارہ میں مسلح افراد نے حملے شروع کر دیے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے ہی زوارہ اور اس کے آس پاس کے علاقے تناؤ کا شکار ہیں۔ سابق باغیوں نے ان علاقوں میں آباد افراد پر قذافی کی فورسز کا ساتھ دینے کے حوالے سے الزامات عائد کیے تھے۔
قبل ازیں عبوری کونسل کے رکن عثمان بن ساسی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ زوارہ میں صورت حال انتہائی خراب ہے۔ ’’زوارہ کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ اس علاقے کو راکٹوں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘
لیبیا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی پر جلد قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ss/aa (AP, AFP)