لیبیا میں یرغمالی برطانوی شہری رہا
5 اکتوبر 2014ہفتے کے روز برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ لیبیا میں گزشتہ تقریباﹰ پانچ ماہ سے یرغمال بنائے گئے برطانوی استاد ڈیوڈ بولم کو رہا کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ڈیوڈ بولم کی زندہ سلامت اور بہتر حالت میں واپسی پر وہ انتہائی خوش ہیں اور بولم وطن واپس پہنچ کر اپنے اہل خانہ سے مل چکے ہیں۔
دفتر خارجہ کے اس بیان میں بولم کی رہائی سے متعلق مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں اور نہ یہ بتایا گیا ہے کہ بولم کو کن حالات میں اور کن اقدامات کے نتیجے میں رہائی ملی۔ واضح رہے کہ بولم کو رواں برس مئی میں لیبیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر بن غازی میں اغوا کر لیا گیا تھا۔ یہ بات اہم ہے کہ اس شہر کا بڑا حصہ اسلامی شدت پسند گروہ انصار الشریعہ کے قبضے میں ہے۔ بولم بن غازمی میں ایک بین الاقوامی اسکول میں استاد تھے جب کہ اسی اسکول کے ایک امریکی استاد کو گزشتہ برس دسمبر میں اغوا کرنے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
انٹرنیٹ ویب سائٹس پر جاری کردہ مواد پر نگاہ رکھنے والی تنظیم دی سائٹ نے گزشتہ برس ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر ایک ویڈیو شناخت کی تھی، جس میں بولم کو برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے اپیل کرتے دکھایا گیا تھا کہ وہ ان کی زندگی سلامت واپسی کے لیے مدد کریں۔
یہ ویڈیو غالباﹰ اگست کے مہینے میں ریکارڈ کی گئی تھی، جسے جیش الاسلام نامی ایک گروہ کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔ تاہم دی سائٹ نامی تنظیم اس ویڈیو سے متعلق کم دستیاب معلومات کی بنا پر اس کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کر پائی تھی۔
سن 2011ء میں لیبیا میں سابق ڈکٹیٹر معمر قذافی کے خلاف شروع ہونے والی مسلح جدوجہد کے بعد سے یہ ملک ایک خلفشار اور خانہ جنگی کا شکار ہے، جہاں متعدد ملیشیا گروہ مذہبی اور قبائلی بنیادوں پر سرگرم اور متحرک ہیں جب کہ ملکی فوج ان ملیشیا گروہوں کو غیر مسلح کرنے میں مکمل طور پر بے بس دکھائی دیتی ہے۔
گزشتہ جمعرات سے بن غازی میں اسلامی شدت پسند گروہ کے عسکریت پسند شہری ہوائی اڈے پر قبضے کو کوششوں میں مصروف ہیں، جب کہ ملکی فوج کے خصوصی دستے النصار الشریعہ کے اس حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہے۔ گزشتہ روز ان جھڑپوں میں متعدد فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے۔